اردو

urdu

ETV Bharat / entertainment

The Kashmir Files controversy 'دی کشمیر فائلز پر میرے بیان کو غلط سمجھا گیا'

اسرائیلی فلمساز نادو لیپڈ، جنہوں نے حالیہ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا ( آئی ایف ایف آئی) میں وویک اگنی ہوتری کی فلم دی کشمیر فائلز کو 'فحش' اور 'پروپیگنڈا' قرار دے کر بڑا تنازع کھڑا کردیا تھا، نے اب اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ انہوں نے صرف سنیمائی خرابیوں کے لیے فلم پر تنقید کی ہے۔The Kashmir Files controversy

By

Published : Dec 2, 2022, 11:06 AM IST

'دی کشمیر فائلز پر ان کے بیان کو غلط سمجھا گیا'، اسرائیلی فلمساز
'دی کشمیر فائلز پر ان کے بیان کو غلط سمجھا گیا'، اسرائیلی فلمساز

نئی دہلی: اسرائیلی فلمساز نادو لیپڈ نے 'کشمیر فائلز' پر اپنے بیان پر معافی مانگی ہے۔ اسرائیلی فلم ساز نادو لیپڈ نے کہا ہے کہ اگر 'کشمیر فائلز' پر ان کے بیان کی غلط تشریح کی گئی ہے تو 'مکمل معافی' مانگتا ہوں۔ ان کا مقصد کشمیری پنڈت برادری یا ان لوگوں کی توہین کرنا نہیں تھا جنہوں نے تکلیف اٹھائی تھی۔ اسرائیلی فلمساز جنہوں نے حالیہ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (آئی ایف ایف آئی) میں بین الاقوامی جیوری کی سربراہی کی تھی اور وویک اگنی کی فلم کو 'فحش' اور 'پروپگینڈ' قرار دے کر ملک میں ایک بڑا تنازعہ کردیا تھا، اب انہوں نے کہا ہے کہ انہوں نے صرف فلم کی سنیمائی خرابیوں کی وجہ سے فلم پر تنقید کی تھی۔The Kashmir Files controversy

اس ہفتے گوا میں فیسٹیول کے 53 ویں ایڈیشن کے اختتامی تقریب میں اپنے تبصرے کے بعد بھارت سے روانہ ہونے والے اسرائیلی فلمساز نے سی این این نیوز 18نیوز چینل کو بتایا کہ 'میں کسی کی توہین نہیں کرنا چاہتا تھا۔ میرا مقصد کبھی بھی ان لوگوں یا ان کے رشتہ داروں کی توہین کرنا نہیں تھا، جنہوں نے تکلیف اٹھائی ہے۔ اگر انہوں نے میرے بیان کی اس طرح کی تشریح کی ہے تو میں مکمل طور پر معذرت خواہ ہوں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'لیکن اس کے ساتھ ہی، میں نے جو کچھ بھی کہا وہ واضح طور پر میرے اور جیوری ممبر کی جانب سے کہا ہے وہ ایک فحش اور پروپیگنڈا فلم ہے جسے کوئی جگہ نہیں ملنی چاہیے تھی اور اس طرح کے فلم فیسٹیول کے لیے نامناسب تھی میں یہ بات بار بار دہرا سکتا ہوں'۔

وویک اگنی ہوتری نے اس فلم کی کہانی لکھی اور اس کی ہدایتکاری کی ہے، دی کشمیر فائلز 1990 کی دہائی کے اوائل میں وادی میں بڑھتی عسکریت پسندی کے دوران کشمیری پنڈتوں کے نقل مکانی پر مبنی ہے۔ اسے 22 نومبر کو فیسٹیول میں انڈین پینورما سیکشن کے تحت دکھایا گیا تھا۔ اسرائیلی فلمساز نے اپنے تبصرے پر کہا کہ ' ان کا بیان نہ تو کشمیر کی سیاسی صورتحال پر کیا گیا ہے اور نہ ہی میرا بیان اس سانحہ کی تردید کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'میں اس سانحہ، اس کے متاثرین، سروائیور اور جو بھی اس سانحہ کا شکار ہوئے تھے ان کے لیے میرے دل میں بہت احترام و عزت ہے۔ یہ (میرا بیان) اس کے بارے میں بالکل بھی نہیں تھا۔ میں ان الفاظ کو دس ہزار بار دہراؤں گا کہ میں وہاں کے سیاسی مسائل، تاریخی مساوات یا کشمیر میں پیش آنے والے سانحے کی بے ادبی نہیں کر رہا تھا۔ میں فلم کے بارے میں بات کر رہا تھا اور میرے خیال میں اس طرح کی سنجیدہ موضوع پر ایک سنجیدہ فلم کی مستحق ہے'۔

وہیں لیپڈ نے آئی ایف ایف آئی کے بین الاقوامی جیوری کے رکن سُدیپتو سین کے ان دعوؤں کو بھی مستردیا کردیا جنہوں نے کہا تھا کہ اگنی ہوتری کی ہدایتکاری پر کیا گیا تبصرہ اسرائیلی فلمساز کی ذاتی رائے تھی۔ واضح رہے کہ سُدیپتو سین نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ' یہ تبصرہ لیپڈ نادو کی ذاتی رائے تھی'۔

لیپڈ نے کہا کہ ' یہ بالکل بھی ذاتی رائے نہیں تھی'۔ہم سب کا خیال تھا کہ فلم میں ایک طرح کی رائے، فحش اور تشدد کے طریقہ کا استعمال کیا گیا ہے کیونکہ یہ ایک ایسا پیغام دینے والی فلم تھی جو ماحول میں دشمنی، تشدد اور نفرت کا باعث بن سکتا ہے۔ وہیں دی کشمیر فائلز کے فلمساز اگنی ہوتری نے اس تنازعہ کے شروع ہونے کے ایک دن بعد کہا تھا کہ وہ فلمساز چھوڑ دیں گے اگر لیپڈ سمیت دانشور یہ ثابت کرسکیں کہ ان کی فلم میں دکھائے گئے واقعات جھوٹے تھے۔

جب لیپڈ سے اگنی ہوتری کے بیان پر ردعمل ظاہر کرنے کو کہا گیا تب فلمساز نے کہا کہ یہ 'کشمیر فائلز' کے ہدایتکار کی طرف سے آنے والا ردعمل قدرتی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہدایتکار غصے میں ہیں۔ اگر کوئی میری فلم کے بارے میں اسی طرح بات کرے تو میں بھی غصے میں ہوں گا۔ میری فلموں کو اکثر بہت متنازعہ سمجھا جاتا ہے۔ کچھ لوگ میری فلموں کے لیے خراب اور بری چیزیں کہتے ہیں۔

لیپڈ جو زیادہ تر فرانس میں رہتے ہیں، نے کہا کہ فلسماز اچھی طرح سے جانتا ہے کہ سوال یہ نہیں ہے کہ حقائق کیا تھے۔ ہم میں سے کسی نے بھی (جیوری میں) خاص طور پر میں نے کبھی حقائق پر شک نہیں کیا۔ میرے پاس یہ قابلیت نہیں ہے یہ کہنے کے لیے کہ کشمیر میں کیا ہوا ہے۔

اسرائیلی فلمساز نادو لیپڈ پر نہ صرف کشمیر فائلز کی ٹیم نے تنقید کی بلکہ بی جے پی کے کئی رہنما اور بھارت میں اسرائیل کے سفر نورا گیلون سمیت مڈویسٹ انڈیا میں ان کے قونصل جنرل کوبی شوشانی نے بھی لیپڈ کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس بارے میں اسرائیلی فلمساز نے چینل کو بتایا کہ ' وہ (اسرائیلی سفیر) اس حقیقت سے پوری طرح واقف تھے کہ میں فلم کو پروپگینڈا کہہ رہا تھا۔ انہوں نے مجھ پر الزام لگایا کہ میں کشمیر کے سانحہ کے بارے میں نہایت توہین آمیز بات کر رہا ہوں جو کہ سراسر بکواس ہے۔ وہ اس سے واقف ہیں لیکن وہ ساز باز کرنے والے انسان ہیں۔ وہ جانتے تھے کہ میں ایک فلمساز کے طور پر فلم کا فیصلہ کر رہا ہوں'۔

لیپڈ نے آئی ایف ایف آئی کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے انہیں بین الاقوامی جیوری کا سربراہ بننے کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ مجھے جیوری کے صدر کے طور پر خدمات انجام دینے کے لیے گوا بلایا گیا تھا جیسا کہ میں درجنوں فیسٹیول جیسے کانز، برلن اور دیگر کئی فیسٹیول میں کرچکا ہوں۔ یہ میرا فرض تھا کہ جو میں دیکھوں اس کا ہی سچ بولوں'۔

مزید پڑھیں: The Kashmir Files Rows: دی کشمیر فائلز پر اسرائیلی فلمساز کا ایک اور بیان سامنے آیا، وویک اگنی ہوتری کا فلمساز کو چیلنج

ABOUT THE AUTHOR

...view details