حیدرآباد: انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (IFFI) کے جیوری کے سربراہ نادو لیپڈ نے فیسٹیول کی اختتامی تقریب کے دوران فلم دی کشمیر فائلز کو 'فحش' اور 'نامناسب' قرار دیا اور کہا کہ فیسٹیول کی روح یقینی طور پر اس تنقیدی بحث کو قبول کرے گی، جو فن اور زندگی کے لیے ضروری ہے۔ اب لیپڈ کے اس تبصرے کے بعد فلم کے فلمساز وویک رنجن اگنی ہوتری، انوپم کھیر، اسرائیلی سفیر اور بہت سے لوگوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ The Kashmir Files row
IFFI جیوری کے سربراہ نادو لیپڈ نے کشمیر فائلز پر کیا کہا
پیر کے روز لیپڈ نے کہا کہ ' انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا کشمیر فائلز کے حوالے سے پریشان ہے۔ جیوری کا تجربہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان میں سے 14 (بین الاقوامی فلمیں) سنیما کے معیار کی تھیں۔ لیپڈ نے مزید کہا کہ ' ہم سب 15ویں فلم :دی کشمیر فائلز کو دیکھ کر پریشان اور حیران تھے۔ یہ ہمیں ایک پروپیگنڈہ اور فحش فلم کی طرح محسوس ہوا اور اس طرح کے باوقار فلمی میلے کے لیے یہ ایک نامناسب فلم ہے جہاں پر فنکارانہ صلاحیتوں کی بنیاد پر مقابلہ کیا جاتا ہے۔ میں یہاں اسٹیج پر آپ سب کے ساتھ اپنے احساسات کا کھل کر اظہار کرنے پر پوری طرح سکون محسوس کر رہا ہوں۔ چونکہ فلم فیسٹیول منانے کا مقصد ایک تنقیدی بحث کو بھی قبول کرنا ہے جو فن اور زندگی کے لیے ضروری ہے'۔
اس جیوری کے دوسرے رکن سُدیپتو سین نے لیپڈ کے بیان سے کنارہ کشی اختیار کی
بھارتی فلم ڈائریکٹر سُدیپتو سین، جو بین الاقوامی فلم جیوری کا حصہ تھے، نے خود کو اور دیگر اراکین کو لیپڈ کے بیان سے دور رکھا۔ '53ویں IFFI کی اختتامی تقریب کے اسٹیج سے آئی ایف ایف آئی 2022 جیوری کے چیئرمین مسٹر نادو لیپڈ نے فلم کشمیر فائلز کے بارے میں جو کچھ بھی کہا ہے، وہ مکمل طور پر ان کی ذاتی رائے تھی۔"
سین نے ٹویٹر پر شیئر کیے گئے ایک نوٹ میں لکھا۔ سین نے کہا کہ انہوں نے اور جیوری کے دیگر ارکان ہسپانوی دستاویزی فلم ساز جیویر انگولو بارٹورن اور فرانسیسی فلم ایڈیٹر پاسکل چاونس نے 'کبھی اپنی پسند یا ناپسندیدگی کے بارے میں کچھ نہیں بتایا'۔ لیپڈ کے تبصرے ان کی 'ذاتی رائے' تھی۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ' ایک جیوری ممبر کے طور پر ہمیں کسی فلم کے تکنیکی، جمالیاتی معیار اور سماجی و ثقافتی مطابقت کا فیصلہ کرنے کے لیے تفویض کیا گیا ہے۔ ہم کسی بھی فلم پر کسی قسم کا سیاسی تبصرہ دینے میں شامل نہیں ہیں اور اگر ایسا کیا گیا ہے تو یہ مکمل طور پر ذاتی طور پر کیا گیا ہے۔ اس کا جیوری بورڈ سے کوئی تعلق نہیں ہے'۔
فلم انڈسٹری کے ردعمل
اداکارہ سوارا بھاسکر، جو سیاسی و سماجی موضوع پر بے دھڑک اپنی آواز بلند کرتی نظر آتی ہیں، نے فیسٹیول کی اختتامی تقریب میں لیپڈ کے ذریعہ کیے گئے تبصروں کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ' ظاہر ہے کہ دنیا کے لیے بالکل واضح ہے'۔ وہیں اداکار و فلمساز نندیتا داس نے اپنے ٹویٹر پیج پر صرف ایک خبر کی رپورٹ شیئر کی۔
دوسری طرف اشوک پنڈت نے بادو کے ریمارکس پر تنقید کی۔ 'میں مسٹر نادو لیپڈ کی طرف سے کشمیر فائلز کے لیے استعمال کی گئی زبان پر سخت اعتراض کرتا ہوں۔ 3 لاکھ کشمیری ہندوؤں کی نسل کشی کو بے ہودہ نہیں کہا جا سکتا۔ میں فلم ساز اور کشمیری پنڈت ہونے کے ناطے دہشت گردی کے متاثرین کے تئیں ہوئی بدسلوکی کے اس عمل کی مذمت کرتا ہوں'۔