حیدرآباد: معروف بنگلہ دیشی مصنفہ تسلیمہ نسرین نے جمعرات کو ان خبروں پر ردعمل ظاہر کیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ راکھی ساونت نے اپنے بوائے فرینڈ عادل خان سے شادی کرنے کے بعد اپنا نام بدل کر 'راکھی ساونت فاطمہ' کرلیا ہے۔ راکھی کے اسلام قبول کرنے کی خبریں اس وقت زور پکڑنے لگیں جب ان کا نکاح نامہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے لگا۔ خواتین کی آزادی اور اسلام پر تنقید کے حوالے سے کئی کتابیں لکھنے والی تسلیمہ نسرین نے ٹویٹر پر راکھی ساونت اور عادل خان کی شادی پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر نسرین نے کہا کہ 'اسلام کو ترقی پسند اور بین المذاہب شادی کو قبول کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے راکھی کی جانب سے اپنے نام میں فاطمہ لگانے پر بھی ردعمل ظاہر کیا۔ نسرین نے لکھا کہ ' یہاں تک کہ راکھی ساونت کو بھی اسلام قبول کرنا پڑا کیونکہ انہوں نے ایک ایسے شخص سے شادی کی جو مسلمان تھا۔ دوسرے مذاہب کی طرح، اسلام کو بھی ترقی پسند ہونا چاہیے اور مسلمانوں اور غیر مسلموں کے درمیان ہونے والی شادیوں کو قبول کرنا چاہیے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ ' اسلام کو ترقی پسند ہونا چاہیے اور تنقیدی خیالات، اظہار رائے کی آزادی، پیغمبر کے کارٹون، خواتین کی مساوات، الحاد، سیکولرازم، غیرمسلمانوں کے حقوق، انسانی حقوق، تہذیب وغیرہ کو قبول کرنا چاہیے۔ ورنہ جدید دور کے معاشرے میں اس کی کوئی جگہ نہیں ہوگی'۔ واضح رہے کہ اپنے اسلام مخالف خیالات کی وجہ سے بنیاد پرست تنظیموں کی جانب سے ملی رہی دھمکیوں کے بعد نسرین نے 1994 میں بنگلہ دیش چھوڑ دیا تھا۔ تب سے وہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہے۔