ممبئی:ہندی فلموں میں جب بھی ٹائٹل گیتوں کا ذکر ہوتا ہے، نغمہ نگار حسرت جے پوری کا نام سب سے پہلے لیا جاتا ہے ویسے تو حسرت جے پوری نے ہر طرح کے گیت لکھے لیکن فلموں کے ٹائٹل گیت لکھنے میں انہیں مہارت حاصل تھی ہندی فلموں کے سنہری دور کے دوران ٹائٹل گیت لکھنا بڑی بات سمجھی جاتی تھی۔ فلمسازوں کو جب بھی ٹائٹل گیت کی ضرورت ہوتی تھی، سب سے پہلے حسرت جے پوری سے رابطہ کیا جاتا تھا۔ ان کے تحریر کردہ ٹائٹل گیتوں نے کئی فلموں کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔Hasrat Jaipuri Birth Anniversary
حسرت جے پوری کے قلم سے نکلے کچھ ٹائٹل گیت اس طرح ہیں: دیوانہ مجھ کو لوگ کہیں (دیوانہ)، دل ایک مندر ہے (دل ایک مندر)، رات اور دن دیا جلے (رات اور دن)، تیرے گھر کے سامنے ایک گھر بناؤں گا (تیرے گھر کے سامنے) این ایوننگ ان پیرس (این ایوننگ ان پیرس)گمنام ہے کوئی (گمنام)، دو جاسوس کریں محسوس (دو جاسوس)۔
حسرت جے پوری کا اصل نام اقبال حسین تھا۔ ان کی پیدائش 15 اپریل 1922 کو ہوئی تھی ۔ جے پور میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے اپنے دادا فدا حسین سے اردو اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ 20 برس کی عمر تک پہنچے پہنچتے ان کا رجحان شاعری کی طرف مائل ہوگیا اور وہ چھوٹی چھوٹی غزلیں لکھنے لگنے۔
سال 1940 میں فکر معاش میں حسرت جے پوری نے ممبئی کا رخ کیا اور زندگی گزارنے کے لئے وہاں کنڈکٹر کی نوکری کرنے لگے۔ اس کام کے لیے انہیں صرف گیارہ روپے ماہ تنخواہ ملتی تھی۔ اس دوران انہوں نے مشاعروں میں حصہ لینا شروع کردیا۔ اسی بیچ ایک پروگرام میں پرتھوی راج کپور ان کی غزل سے کافی متاثر ہوئے اور انہوں نے اپنے بیٹے راج کپور کو حسرت سے ملنے کی صلاح دی۔
راج کپور ان دنوں اپنی فلم ’برسات‘ کے لئے کسی نغمہ نگار کی تلاش میں تھے۔ انہوں نے حسرت جے پوری کو ملنے کی دعوت دی۔ راج کپور سے حسرت کی پہلی ملاقات ’رائل اوپیرا ہاؤس‘ میں ہوئی اور اپنی فلم برسات کے لئے ان سے گیت لکھنے کی فرمائش کی۔ یہ بھی ایک اتفاق ہی ہے کہ فلم برسات سے ہی موسیقار شنکر جے کشن نے بھی اپنے فلمی سفر کا آغاز کیا تھا۔