نصیر الدین شاہ نے ایک حالیہ انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان میں اب سندھی زبان نہیں بولی جاتی۔ تاہم پاکستان کے مشہور شخصیات سمیت سندھی بولنے والوں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنے کے بعد نصیرالدین نے جمعرات کو اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے معافی مانگ لی۔ جس کے بعد پاکستانی اداکار عدنان صدیقی نے تجربہ کار اداکار کی معافی کو سراہا ہے۔Adnan Siddiqui on Naseeruddin Shah
اپنے فیس بک پیج پر جاری کردہ ایک بیان میں نصیر الدین شاہ نے بتایا کہ کس طرح سندھی اور مراٹھی زبانوں پر دیے گئے ان کے ریمارکس نے 'دو مکمل طور پر غیر ضروری تنازعات' کو جنم دیا اور میرا مقصد یہ بالکل نہیں تھا۔ وہیں پاکستانیوں کی غلط تصویر کشی پیش کرنے کے لیے اکثر بالی ووڈ فلموں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے عدنان نے نصیرالدین شاہ کی فیس بک پوسٹ پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ عدنان جنہوں نے سدھارتھ ملہوترا کی فلم مشن مجنو کو 'ناگوار' اور ' حقیقت کو غلط طریقے سے پیش کرنے پر' تنقید کی تھی، اب نصیرالدین کے اس عمل کی تعریف کی ہے۔ اس سے قبل عدنان نے پرینکا چوپڑا کی بھی تنقید کی تھی۔
عدنان صدیقی نے جمعرات کو ٹویٹر پر نصیرالدین شاہ کے معافی نامہ کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ 'غلطی پر معافی مانگنا درحقیقت انسان کے کردار اور عقل کے بارے میں بتاتا ہے۔ نصیر صاحب کے حالیہ بیان نے میرے دل میں ان کی عزت کو مزید بڑھا دیا ہے۔ اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنے اور اس کی ذمہ داری لینے کے لیے طاقت اور عاجزی کی ضرورت ہوتی ہے'۔
واضح رہے کہ اپنی ویب سیریز تاج : ڈیوائڈیٹ بائی بلڈ سیزن 2 کی حالیہ پروموشن کے دوران نصیر الدین نے پاکستان میں بولی جانے والی مختلف زبانوں کے بارے میں بات کی۔ اداکار نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں اب سندھی نہیں بولی جاتی۔ انہوں نے ٹرائیڈ اینڈ ریفیوزڈ پروڈکشنز کے یوٹیوب چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ'پاکستان میں بلوچی، پشتو اور سرائیکی بولی جاتی ہے۔بلاشبہ سندھی اب پاکستان میں نہیں بولی جاتی۔
اس تبصرے کے بعد نصیر الدین شاہ نے سندھی اور مراٹھی زبانوں پر اپنے ریمارکس سے متعلق وضاحت پیش کی۔ اپنی تازہ ترین پوسٹ میں انہوں نے اپنی غلط بیانیوں کا اعتراف کیا۔ انہوں نے لکھا کہ ' حال میں میرے ذریعہ کی گئی باتوں پر لگتا ہے کہ دو مکمل طور پر غیر ضروری تنازعات نے جنم لے لیا ہے۔ ایک پاکستان میں سندھی زبان سے متعلق میری غلط بیانی ہے، ہاں وہاں میری غلطی تھی'۔
انہوں نے مراٹھی اور فارسی زبانوں کے درمیان تعلق کے بارے میں اپنے تبصرے کو بھی واضح کیا۔ اپنی پوسٹ میں مزید لکھا کہ ' دوسری بات جو میں نے مراٹھی اور فارسی کے درمیان تعلق کے بارے میں کہی تھی۔ میرے صحیح الفاظ یہ تھے 'بہت سے مراٹھی الفاظ میں فارسی لفظ کو شامل کیا گیا ہے'میرا مقصد مراٹھی زبان کو ختم کرنا نہیں تھا بلکہ یہ بتانا تھا کہ کس طرح تنوع تمام ثقافتوں کو تقویت دیتا ہے اردو خود ہندی فارسی ترکی اور عربی کا مرکب ہے۔ انگریزی نے بھی کئی یوروپی زبانیں سے الفاظ ادھار لیے ہیں اور ہندوستانی نے بھی۔ میری خیال میں زمین پر بولی جانے والی ہر زبان کی حقیقت یہی ہے۔
مزید پڑھیں:Naseeruddin Shah on Sindhi: اداکار نصیرالدین شاہ کا سندھی زبان سے متعلق بیان پر غلطی کا اعتراف