رانی مکھرجی کی فلم مسز چٹرجی ورسس ناروے آج سنیما گھروں میں ریلیز ہوگئی ہے۔ یہ فلم ایک بھارتی ماں کی دردناک کہانی پر مبنی ہے کہ وہ کس طرح اپنے بچوں کو واپس لانے کے لیے بیرون ملک ناروے کے قانونی نظام اور انتظامیہ کے خلاف لڑتی ہے۔ یہ فلم ساگریکا بھٹاچاریہ کی سچی کہانی سے متاثر ہے۔ تاہم، ہندوستان میں ناروے کے سفیر ہنس جیکب فرائیڈنلنڈ نے فلم پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انڈین ایکسپریس کے لیے ایک کالم لکھتے ہوئے سفیر نے فلم پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ بھارت میں ناروے کے سفیر کی حیثیت سے میرے لیے یہ ضروری ہے کہ میں ناروے کے سرکاری نقطہ نظر کو پیش کروں اور ان غلطیوں کو درست کروں جسے فلم میں بدقمستی سے حقیقت کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔
انہوں نے اپنے کالم میں لکھا کہ ایک نئی فلم مسز چٹرجی ورسس ناروے جمہ کو بڑی اسکرین پر آئی ہے۔یہ فلم ناروے میں اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے لڑنے والی ایک بھارتی ماں کے بارے میں ایک طاقتور اور جذباتی کہانی ہے۔ رانی مکھرجی کی اداکاری کی صلاحیت کو دیکھتے ہوئے اس سے نظر انداز کرنا مشکل ہے اور فلم دیکھنے والوں کو لگ سکتا ہے کہ ناروے ایک پرواہ ملک ہے۔ لیکن ہندوستان میں ناروے کے سفیر کی حیثیت سے، میرے لیے یہ ضروری ہے کہ میں ناروے کے سرکاری نقطہ نظر کو پیش کروں اور ان غلطیوں کو درست کروں جسے فلم میں بدقمستی سے حقیقت کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔
فلم جس کیس سے متاثر ہے اسے ایک دہائی قبل بھارتی حکام کے تعاون اور اس میں شامل تمام فریقین کے درمیان ایک معاہدے پر حل کرلیا گیا تھا۔ یہ فلم اس کیس کی ایک خیالی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ فلم ثقافتی اختلافات کو اس مقدمے کے بنیادی عنصر کے طور پر پیش کرتی ہے جو مکمل طور پر غلط ہے۔ اس معاملے کی کسی بھی تفصیل میں جائے بغیر میں واضح طور پر اس بات کی تردید کرتا ہوں کہ ہاتھوں سے کھانا کھلانا اور ایک ہی بستر پر سونا بچوں کو 'الٹرنیٹو کیئر' میں بھیجنے کی وجہ ہوسکتا ہے۔ نہ ہی اس معاملے میں اور نہ ہی کسی اور معاملے میں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ ناروے میں مختلف ثقافتی طریقے ضرور ہیں وہاں کے والدین مختلف طریقے سے بچوں کی پرورش ضرور کرتے ہیں لیکن ہماری انسانی جذبات مختلف نہیں ہیں۔ ناروے میں ماں کی محبت ہندوستان میں ماں کی محبت سے مختلف نہیں ہے۔