نغمہ نگار اور شاعر جاوید اختر نے کنگنا رناوت کے خلاف ہتک عزت معاملے کی سماعت کے دوران ممبئی کے ایک عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سال 2016 میں ان کے اور کنگنا رناوت کے درمیان کیا ہوا تھا۔ انہوں نے عدالت میں انکشاف کیا کہ جس رات ان کی اداکارہ کنگنا رناوت سے ان کے گھر پر ملاقات ہوئی اس رات کیا ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کنگنا جانتی ہیں کہ انہیں کیوں بلایا گیا اور وہ اپنی بہن کے ساتھ ان کے گھر آنے پر راضی ہوئی تھیں۔Javed Akhtar defamation case
سال 2016 میں جاوید اختر نے کنگنا رناوت کو اپنے گھر بلایا تاکہ ریتک روشن کے ساتھ ان کے عوامی جھگڑے پر وہ اداکارہ کو کچھ مشورہ دے سکیں۔ اسی ملاقات پر سال 2020 میں کنگنا رناوت نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ 'جاوید اختر نے انہیں اس معاملے پر کچھ بھی بولنے پر انہیں دھمکی دی تھی'۔ جس کے بعد جاوید نے اداکارہ کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا۔
ایک رپورٹ کے مطابق جاوید نے منگل کو ممبئی کے اندھیری میٹروپولیٹن مجسٹریٹ عدالت کو بتایا کہ وہ اس وقت کنگنا کو نہیں جانتے تھے۔ یہ ڈاکٹر رمیش اگروال تھے جو کنگنا اور میرے دونوں مشترکہ دوست تھے۔ وہ کنگنا کو ریتک روشن کے ساتھ ہوئے جھگڑے پر مشورہ دینا چاہتے تھے۔
جاوید نے کہا کہ ' یہ سچ ہے کہ میں کنگنا کو نہیں جانتا تھا اور ریتک کے ساتھ ان کے جاری تنازعہ سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔ لیکن کنگنا کو ڈاکٹر اگروال نے بلایا تھا جن کے ان کے ساتھ گہرے تعلقات تھے۔ انہوں نے فون کر ملنے کے لیے اصرار کیا تھا'۔ انہوں نے مزید کہا کہ ' یہ کہنا درست ہے کہ کنگنا میری بات سننے کے لیے تیار نہیں تھیں اور وہ اپنی بڑی بہن رنگولی کے ساتھ گھر سے چلی گئیں'۔ لیکن یہ کہنا درست نہیں ہے کہ وہ شائستگی سے ملاقات کے لیے آنے کے باوجود میرے بیان سے ناراض تھیں'۔
عدالت میں جاوید سے پوچھا گیا کہ کیا کنگنا اور ان کی بہن رنگولی ان کے گھر ایک 'فرمانبردار' انسان کے طور پر آئیں؟ پی ٹی آئی کے مطابق جاوید اختر نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ 'آپ کنگنا سے فرمانبرداری کی توقع رکھتے ہیں، اسے فرمانبرداری نہیں کہا جاسکتا۔۔لیکن امکان یہ ہے کہ وہ کسی قسم کا حل چاہتی ہوں۔ جسمانی حقیقت یہ ہے کہ وہ میرے گھر آئی تھیں، لیکن فرمانبرداری صرف ایک ذہنی تصور ہے'۔
انہوں نے کہا کہ ' میں نے انہیں کال پر اس میٹنگ کے ایجینڈے کے بارے میں بتایا تھا، میں نے انہیں موسم، سیاسی صورتحال یا 2016 کے امریکی انتخابات پر بات کرنے کے لیے نہیں بلایا تھا'۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ وہ کنگنا کو ذاتی طور پر نہیں جانتے تھے، لیکن بطور اداکارہ ان کے کام کو ہمیشہ پسند کیا تھا، لیکن میٹنگ میں جب انہیں احساس ہوا کہ وہ ان کی بات نہیں سن رہی ہیں تو انہوں نے موضوع بدل دیا۔
راجپوت کی موت کے بعد 2020 میں ایک نیوز چینل کو دیے گئے انٹرویو میں کنگنا نے دعویٰ کیا تھا کہ اختر نے ان سے ساتھی اداکار ریتک روشن سے معافی مانگنے کو کہا، جنہوں نے 2016 میں اداکارہ کے خلاف ایک عوامی جھگڑے کے بعد مقدمہ درج کرتے ہوئے معافی مانگنے کو کہا تھا۔ کنگنا نے نیوزچینل کو بتایا تھا کہ 'ایک بار جاوید اختر نے مجھے اپنے گھر بلایا اور بتایا کہ راکیش روشن (ریتک روشن کے والد) اور ان کا خاندان بہت بڑے لوگ ہیں۔ اگر آپ ان سے معافی نہیں مانگیں گی تو آپ کہیں کی نہیں رہیں گی۔ وہ آپ کو جیل میں ڈال دیں گے اور آخرکار واحد راستہ تباہی کا ہو گا… آپ خودکشی کر لیں گی۔ یہ ان کے الفاظ تھے۔ انہوں نے مجھ پر چیخا، میں ان کے گھر میں کانپ رہی تھی'۔
جاوید نے عدالت کو بتایا کہ 'انٹرویو میں کنگنا نے جو کچھ بھی کہا وہ جھوٹ ہے اور جھوٹ کے سوا کچھ نہیں'۔
مزید پڑھیں:Javed Akhtar on Kangana Ranaut: کنگنا رناوت کی منہ سے اپنی تعریف سن کر جاوید اختر نے کہا ' میں انہیں اہم نہیں سمجھتا'