ممبئی: ممبئی میں ایک خصوصی سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کی عدالت کے ذریعہ اداکار سورج پنچولی کو جیا خان کی موت معاملے میں بری کیے جانے کے چند دن بعد جیا کی والدہ رابعہ خان نے عدالت کے اس فیصلے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا ہے۔ انہوں نے اس پورے مقدمے کو 'عدالتی نظام کا مذاق' قرار دیا۔ Jiah Khan Suicide Case
رابعہ نے ایک بیان میں کہا کہ 'یہ کیس شروع سے ہی غلط راستے پر تھا۔ تمام شواہد قتل کی طرف اشارہ کر رہے تھے۔ سورج پنچولی پر غلط جرم کا الزام لگایا گیا۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ جب پولیس کے پاس کوئی ثبوت موجود ہی نہیں تھے تو انہوں نے اس پر جرم کا الزام لگایا۔ وہ تمام ثبوت جو میں نے سی بی آئی کو دیے تھے جیسے فرانزک ماہرین کی رپورٹ جس میں قتل کی جانب اشارہ کیا گیا تھا، اسے نظر انداز کیا گیا اور استغاثہ نے انہیں کبھی بھی عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'اس پورے ٹرائل کا مقصد عدلیہ کے نظام کا مذاق اڑانا تھا۔ عدالت ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کر رہی تھی، مقدمے کی سماعت سے پہلے وہ راستہ جو عدالت نے ٹرائل کورٹ کے لیے پہلے سے طئے کر رکھا تھا اسی کو اپناتے ہوئے انہوں نے ملزم کو بری کردیا کیونکہ وہ صرف اس کیس کو بند کرنا چاہتے تھے۔ ان طویل دو برسوں میں بھارت کی دونوں ایجنسیوں پولیس اور سی بی آئی کو خودکشی کا ایک بھی ثبوت نہیں ملا جسے قانونی طور پر صحیح سمجھا جاسکے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ' مقدمہ کے دوران یہ بات جلد ہی میرے لیے واضح ہو گئی تھی کہ سی بی آئی اور استغاثہ کے درمیان سمجھوتہ کیا گیا تھا، کیونکہ وہ موت کی اصل وجہ کا کبھی پتہ ہی نہیں لگا پائے۔ میں اسے دوبارہ دہرانا چاہوں گہ کہ جیا کی موت کی اصل وجہ کبھی معلوم ہی نہیں ہوپائی۔ عدالت کی جانب سے ثبوت کو فرانزک جانچ کے لیے نہیں بھیجا گیا، اس کے بجائے سی بی آئی نے پولیس کی جانب سے دی گئی پوسٹ مارٹم رپورٹ کو کورٹ کے سامنے پیش کیا اور دم گھنٹے کی وجہ کو جیا کی موت کی وجہ کے طور پر پیش کیا'۔