اردو

urdu

ETV Bharat / entertainment

Bawaal row: فلم بوال پر وبال کیوں؟ اسرائیلی سفارتخانہ نے فلم کی تنقید کی

ورون دھون اور جانوی کپور کی حالیہ ریلیز فلم بوال تنازع کا شکار ہوگئی ہے۔ فلم میں ہولوکاسٹ کے خوفناک موضوع کی غیر حساس طریقے سے تصویر کشی کرنے پر سوال اٹھایا گیا ہے۔ اسرائیلی سفارتخانے نے فلم کی مذمت کی ہے۔

فلم بوال پر وبال کیوں؟ اسرائیلی سفارتخانہ نے فلم کی تنقید کی
فلم بوال پر وبال کیوں؟ اسرائیلی سفارتخانہ نے فلم کی تنقید کی

By

Published : Jul 29, 2023, 1:25 PM IST

یہودی تنظیم سائمن ویزنتھل سینٹر کے بعد اب اسرائیلی سفارت خانے نے نتیش تیواری کی فلم بوال میں ہولوکاسٹ کو 'غیر اہم اور غیر سنجیدہ' موضوع کے طور پر دکھائے جانے پر فلم کی تنقید کی ہے۔ Israeli embassy on Bawaal Row

یہ فلم ایک شادی شدہ جوڑے اجے دکشت (ورون دھون) اور اس کی اہلیہ نشا (جانوی کپور) کی ازدواجی زندگی میں پیش کردہ مسائل پر مبنی ہے۔ ورون نے فلم میں ایک تاریخ کے استاد کا کردار ادا کیا ہے جو اپنے شاگردوں کو دوسری جنگ عظیم سے متعلق معلومات فراہم کرنے کے لیے اپنی اہلیہ کے ساتھ یوروپ کا سفر کرتا ہے۔ اس فلم میں انہیں ایمسٹرڈیم میں موجود نازی کے ڈیتھ کیمپ آشوٹز اور دوسری جنگ عظیم کے نمایاں مقامات کا دورہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ فلمی ناقدین نے فلم میں ازدواجی رشتے کے مسائل کا آشوٹز یا ہولوکاسٹ سے موازنہ کرنے پر فلم کی تنقید کی ہے۔ فلم میں جانوی کپور ایک سین میں کہتی ہیں کہ 'ہم سب بھی تو ہٹلر کی طرح ہیں'۔ایک اور جگہ وہ کہتی ہیں کہ 'ہر رشتہ کو اپنے آشوٹز سے ہوکر گزرنا پڑتا ہے'۔

فلم میں استعمال کیے گئے اس طرح کے متنازع ڈائیلاگ پر اسرائیلی سفارت خانے نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ' اسرائیلی سفارتخانہ حالیہ فلم 'بوال' میں ہولوکاسٹ کی اہمیت کو 'معمولی' دکھانے سے پریشان ہیں۔ فلم میں کچھ اصطلاحات کو خراب طریقے سے پیش کیا گیا ہے اور اگرچہ ہم مانتے ہیں کہ اس کے پیچھے کا مقصد بدنیتی نہیں ہے لیکن ہم ہر اس شخص سے گزارش کرتے ہیں جو ہولوکاسٹ کی ہولناکیوں سے پوری طرح واقف نہیں ہیں وہ اس کے بارے میں پڑھیں اور خود کو بیدار کریں'۔

ہمارا سفارت خانہ اس اہم موضوع پر بیداری پیدا کرنے کے لیے مسلسل کام کر رہا ہے اور ہم ہولوکاسٹ سے ملے سبق کی بہتر تفہیم کو فروغ دینے کے لیے تمام لوگوں کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں'۔

واضح رہے کہ اس سے قبل یہودی انسانی حقوق کی تنظیم سائمن ویزنتھل سینٹر نے بھی فلم کی تنقید کی اور کہا کہ آشوٹز کو استعارے کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ 'انسان کی شیطانی صلاحیت کی بدترین مثال ہے۔ سائمن ویزنتھل سینٹر کے ایسوسی ایٹ ڈین اور گلوبل سوشل ایکشن کے ڈائریکٹر ربی ابراہم کوپر نے کہا کہ ' اس فلم میں مرکزی کردار کہتا ہے کہ ہر رشتہ ایک آشوٹز سے گزرتا ہے، ہدایتکار نتیش تیواری نے 60 لاکھ مقتول یہودیوں اور ہٹلر کے ہاتھوں مارے گئے لاکھوں دیگر متاثرہ افراد کی بے عزتی کی ہے'۔

21 جولائی کو پرائم ویڈیو پر فلم کی ریلیز سے پہلے تیواری نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ انہوں نے تاریخ کے ایسے باب کو شامل کرنے کی کوشش کی ہے جو فلم کے مرکزی کرداروں کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details