فلم دی کشمیر فائلز ریلیز کے بعد سے ہی سرخیوں کی رونق بنی ہوئی ہے۔ اب اس فلم کو لے کر دو مشہور شخصیات ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔ رکن پارلیمان ششی تھرور اور فلم دی کشمیر فائلز کے ہدایتکار وویک اگنی ہوتری کے درمیان اس وقت لفظی جنگ شروع ہوئی جب کانگریس رہنما نے سنگاپور میں فلم پر پابندی عائد کرنے کے بارے میں ٹویٹ کیا۔ اس ٹویٹ کے بعد فلم کے ہدایتکار وویک اگنی ہوتری اور اداکار انوپم کھیر کی جانب سے رکن پارلیمان کی اہلیہ سنندا پشکر کے حوالے سے سخت تبصرے کیے گئے۔ Sashi Tharoor on The Kashmir Files
اس بیان کے بعد تھرور نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'اس معاملے میں ان کی آنجہانی بیوی سنندا کو 'گھسیٹنا' غیر ضروری اور قابل مذمت ہے'۔ واضح رہے کہ یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب تھرووننتھاپورم کے رکن پارلیمان ششی تھرور نے سنگاپور میں فلم پر پابندی کی خبر ٹویٹر پر شیئر کی۔
کانگریس کے رہنما نے ٹویٹ کیا کہ "بھارت کی حکمران جماعت کی طرف سے پروموٹ کی گئی فلم دی کشمیر فائلز پر سنگاپور میں پابندی عائد کردی گئی۔"
ششی تھرور کے اس ٹویٹ کے جواب میں فلم کے ہدایتکار اگنی ہوتری نے ٹویٹ کیا اور سنگاپور کو "دنیا کا سب سے رجعت پسند سنسر" قرار دیا۔ اگنی ہوتری نے لکھا کہ 'آپ کو بتادیں کہ سنگاپور دنیا میں سب سے زیادہ رجعت پسند سنسر ہے۔ یہاں تک اس نے فلم 'دا لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ' پر بھی پابندی عائد کردی تھی ( آپ اپنی میڈم سے پوچھ لیں)۔
وویک اگنی ہوتری نے کہا کہ 'یہاں تک کہ سنگاپور میں ' دی لیلا ہوٹل فائلز' جیسی رومانوی فلموں پر بھی پابندی عائد کی جائے گی ۔ مہربانی کرکے کشمیری ہندو نسل کشی کا مذاق اڑانا بند کریں'۔ اگنی ہوتری نے اس ٹویٹ کے ذریعہ ششی تھرور پر حملہ کرتے ہوئے اس ہوٹل کا حوالہ دیا جس کا نام بھی لیلا ہوٹل تھا۔ اس ہوٹل کے ایک کمرے میں سال 2014 کے جنوری ماہ میں تھرور کی اہلیہ سنندا مردہ پائی گئی تھیں۔ اس کے بعد اگنی ہوتری نے کہا کہ 'تھرور کو اپنی اہلیہ کی روح سے معافی مانگنی چاہیے'۔
وہیں اس ٹویٹ کے بعد جب سوشل میڈیا صارفین نے اگنی ہوتری کو بتایا کہ سنندا پشکر بھی ایک کشمیری ہندو ہیں، تب ہدایتکار نے تھرور سے اپنی سابقہ پوسٹ کو حذف کرنے اور اپنی بیوی کی روح سے معافی مانگنے کو کہا۔