کروز کیس معاملے میں ایک چونکا دینے والا انکشاف ہوا ہے۔ نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) کے سابق زونل ہیڈ سمیر وانکھیڑے کے خلاف سی بی آئی کی جانب سے کی گئی ایک ایف آئی آر میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ کیس کے ایک 'آزاد گواہ' کے پی گوساوی نے اداکار شاہ رخ خان کے بیٹے آرین خان کو دھمکی دی تھی کہ اگر ان کا خاندان 25 کروڑ روپے رشوت دینے کے لیے راضی نہیں ہوا تو وہ انہیں اس معاملے میں پھنسا دے گا۔ CBI FIR against Wankhede
سی بی آئی کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر میں ذکر کیا گیا ہے کہ کے پی گوساوی اور ان کے ساتھی سانویل ڈی سوزا نے آرین خان کے اہل خانہ کو 25 کروڑ روپے رشوت دینے کا مطالبہ کیا اور یہ بھی دھمکی دی کہ اگر وہ یہ کرنے میں ناکام ہوتے ہیں تو آرین خان پر نشہ آور اشیاء رکھنے کا جرم عائد کیا جائے گا۔ بعد میں دونوں نے رشوت کی رقم 25 کروڑ سے گھٹا کر 18 کروڑ کردی۔ گوساوی نے رشوت کے طور پر ٹوکن رقم 50 لاکھ روپے بھی لیے تھے لیکن بعد میں اس رقم کا کچھ حصہ اس نے واپس بھی کیا تھا'۔
خیال رہے کہ سمیر وانکھیڑے اکتوبر 2021 میں ایک کروز پر منشیات ضبط کرنے کی وجہ سے سرخیوں میں آئے تھے جس میں آرین خان کو جھوٹا پھنسایا گیا تھا اور انہیں 22 دن کی حراست میں بھی رہنا پڑا تھا۔ لیکن بعد وانکھیڑے کو ٹیکس پیئر سروس کے ڈائریکٹوریٹ جنرل میں اس وقت منتقل کر دیا گیا جب ان کی ناقص تفتیش کے لیے تحقیقات شروع کی گئی۔
ایف آئی آر میں یہ بھی ذکر کیا گیا کہ وانکھیڑے نے این سی بی کے سپرنٹنڈنٹ وشو وجے سنگھ کو ہدایت دی تھی کہ کے کے پی گوساوی ہی آرین خان کو این سی بی کے دفتر لے جائیں۔ اس سے گوساوی کو آرین خان کے ساتھ سیلفی لینے اور ایک آڈیو کلپ ریکارڈ کرنے کا موقع ملا۔ اس سیلفی کو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر پھیلایا گیا تھا جس میں این سی بی پر سوالات اٹھائے گئے تھے کہ کس طرح ایک آزاد شخص کو ملزم کے قریب جانے یا اس کے دفتر کے اندر جانے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
کے پی گوساوی اور پربھاکر سیل اس مقدمے میں آزاد گواہ تھے۔ وانکھیڑے نے اپنی پوزیشن کا غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے پی گوساوی کو ایک بصری تاثر بنانے کی کھلی آزادی دی کہ آرین خان اس کی تحویل میں ہے اور وہ آرین کو این سی بی ممبئی کے دفتر میں گھسیٹے ہوئے لے گیا۔