حیدرآباد: بمبئی ہائی کورٹ نے نواز الدین صدیقی اور ان کے اہل خانہ کو 3 اپریل کو ہائی کورٹ میں پیش ہونے کی ہدایت کی۔ عدالت نے نواز کے ساتھ ان کی اہلیہ عالیہ صدیقی، دونوں بچوں اور بھائی شمس الدین صدیقی کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی۔ ہائی کورٹ نے اداکار اور ان کی سابقہ اہلیہ سے کہا کہ وہ بچوں کی خاطر اپنے مسائل کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کے امکان کو تلاش کرنے کے لیے ان کے سامنے پیش ہوں۔Nawazuddin Siddiqui Controversy
نوازالدین صدیقی کی جانب سے بمبئی ہائی کورٹ میں 100 کروڑ روپے کا ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے کے بعد عدالت نے یہ ہدایت جاری کی ہے۔ اداکار نے یہ دعوی انجنا پانڈے عرف عالیہ اور ان کے بھائی شمس الدین صدیقی کے خلاف کیا تھا۔ اداکار نے دعویٰ کیا کہ ان کی اہلیہ انہیں بتائے بغیر بچوں کو دبئی سے بھارت لے آئی تھیں اور جس وجہ سے ان کی تعلیم کو نقصان پہنچ رہا تھا کیونکہ وہ اسکول نہیں جارہے تھے۔
جسٹس ریوتی موہتے ڈیرے اور شرمیلا دیش مکھ کی ایک ڈویژن بنچ اداکار نوازالدین صدیقی کے ہیبیس کارپس کیس کی سماعت کر رہی تھی، جس میں اداکار نے درخواست کی کہ ان کی سابقہ بیوی بتائے کہ انہوں نے ان کی 12 سالہ بیٹی اور 7 سالہ بیٹے کو کہاں رکھا ہے۔ بمبئی ہائی کورٹ اب اس معاملے کی سماعت 3 اپریل کو کرے گی۔ آج کی سماعت میں نواز الدین کے اہل خانہ کو 3 اپریل کو جج کے چیمبر میں ان کیمرہ سماعت کے لیے جسٹس ریوتی موہتے ڈیرے کی بنچ کے سامنے حاضر ہونے کی ہدایت دی گئی۔
نوازالدین صدیقی کے وکیل عدنان شیخ نے بنچ کو مطلع کیا کہ اداکار کی جانب سے سمجھوتا کی پیشکش کی گئی ہے جیسا کہ ہائی کورٹ نے پہلے حکم دیا تھا۔ زینب کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈووکیٹ چیتنیا پرانکر نے دلیل دی کہ وہ بھی اس معاملے میں سمجھوتا کرنا چاہتی ہیں۔
مزید پڑھیں:Nawazuddin Siddiqui Controversy: نوازالدین صدیقی اپنی اہلیہ عالیہ صدیقی سے سمجھوتا کے لیے تیار