ممبئی: آج کے دور میں جہاں مس انڈیا کا خطاب جیتنے والی حسیناؤں کو فلموں میں کام کرنے کا موقع آسانی سے مل جاتا ہے، وہیں نوتن کو فلموں میں کام حاصل کرنے کے لئے کافی جدوجہد کرنی پڑی تھی۔ چار جون 1936 کو ممبئی میں پیدا ہوئیں نوتن کا اصلی نام نوتن سمرتھ تھا۔ ان کو اداکاری کا فن وراثت میں ملا۔ ان کی ماں شوبھنا سمرتھ اس زمانے کی معرعف فلم اداکارہ تھیں۔ بالی ووڈ میں ایسی شخصیتوں کی ایک طویل فہرست ہے جِن کے کارناموں کو ہم کبھی فراموش نہیں کرسکتے اور جِنھوں نے فلمی دنیا میں اپنے انمٹ نقش چھوڑے ہیں۔ اِس طویل عرصے میں کیسے کیسے نامور فن کاروں نے، جِن میں ایکٹرز، ڈائریکٹرز، گلوکار، رائٹرز، شاعر اور موسیقار اور فلمی اسکرین پر اور اس کے پس پردہ کام کرنے والی سینکڑوں شخصیتیں شامل ہیں، اپنی لگن اور فنی جوہر سے بالی ووڈ کو وہ بلند مقام دیا جہاں اُسے ہم آج دیکھتے ہیں۔اِنہی میں ایک عظیم ایکٹریس نوتن بھی شامل ہیں۔نوتن نے اپنی فطری اداکاری، سادگی اور مکالموں کی ادائیگی سے فلم دیکھنے والوں کو جِس طرح متاثر کیا وہ اپنی مثال آپ ہے۔گھر میں فلمی ماحول ہونے کی وجہ سے نوتن اکثر اپنی ماں کے ساتھ شوٹنگ دیکھنے جایا کرتی تھیں۔
اس وجہ سے ان کا رجحان بھی فلموں کی طرف ہو گیا اور وہ بھی اداکارہ بننے کے خواب دیکھنے لگیں۔نوتن نے بطور چائلڈا سٹار فلم ’نل دمينتي‘ سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔ اس درمیان نوتن نے آل انڈیا بیوٹی مقابلہ میں حصہ لیا جس میں وہ سرفہرست رہیں لیکن بالی ووڈ کے کسی فلمساز کی توجہ ان کی طرف نہیں گئی۔ انہیں 1950 میں آئی فلم ہماری بیٹی میں اداکاری کرنے کا موقع ملا جس کی ہدایت کار ان کی ماں شوبھنا سمرتھ تھیں۔ اس کے بعد انہوں نے’ہم لوگ، شيشم،نگينہ اور شباب جیسی کچھ فلموں میں اداکاری کی لیکن ان فلموں سے وہ کوئی خاص پہچان نہیں بنا سکیں جبکہ 1955 میں ریلیز فلم سيما میں اپنی بااثر اداکاری کے لیے نوتن کو اپنے فلمی کیریئر کا بہترین فلم اداکارہ کا ایوارڈ بھی حاصل ہوا۔
1995ء میں آئی فلم ’سیما‘ نے نوتن منفی کردار ادا کیا۔ فلم میں اداکاری کیلئے نوتن کو اپنے فلمی کیریئر کا بہترین فلم اداکارہ کا ایوارڈ بھی ملا۔اس درمیان نوتن نے دیو آنند کے ساتھ ’پیئنگ گیسٹ اور تیرے گھر کے سامنے میں‘ معمولی کردار ادا کر کے اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔ 1958ء میں آئی فلم ’سونے کی چڑیا‘ کے ہٹ ہونے کے بعد فلم انڈسٹری میں نوتن کے نام کے ڈنکے بجنے لگے اور بعد میں ایک کے بعد ایک مشکل کردار ادا کر کے انہوں نے فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت قائم کی۔ 1958ء میں آئی فلم ’دلی کا ٹھگ‘ میں نوتن نے سوئمنگ کاسٹیوم پہن کر اس وقت کے معاشرہ کو حیران کر دیا۔ فلم بارش میں نوتن نے بولڈ مناظر دیئے جس کیلئے ان کی کافی تنقید بھی ہوئی لیکن بعد میں ومل رائے کی فلم سجاتا اور بندنی میں نوتن نے جذباتی اداکاری کر کے اپنی بولڈ اداکارہ کی شبیہ کو تبدیل کر دیا۔ 1959ء میں آئی فلم سجاتا نوتن کے فلمی کیریئر کیلئے میل کا پتھر ثابت ہوئی۔ اس کے ساتھ ہی فلم میں اپنی بہترین اداکاری کیلئے وہ اپنے فلمی کیریئر میں دوسری بار فلم فیئر ایوارڈ سے نوازی گئی۔ 1963ء میں آئی فلم’بندنی‘ ہندوستانی سنیما میں ہمیشہ یاد کی جائے گی۔ فلم میں نوتن کی اداکاری کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوا کہ صرف ان کا چہرا ہی نہیں بلکہ ہاتھ پیر کی انگلیاں بھی اداکاری کر سکتی ہیں۔ اس فلم میں اداکاری کیلئے نوتن کو ایک بار پھر بہترین اداکارہ کا فلم فیئر ایوارڈ حاصل ہوا۔