ممبئی: بہترین اداکار کا نیشنل ایوارڈ حاصل کرنے کے لیے فنکاروں کو جہاں کئی برسوں کا وقت لگ جاتا ہے وہیں متھن چکرورتی ان چند اداکاروں میں شامل ہیں جنہیں اپنی پہلی ہی فلم کے لیے یہ ایوارڈ حاصل ہوا تھا سال 1976ء میں آئی فلم 'مرگيہ' بطور اداکار متھن چکرورتی کے فلمی کیریئر کی پہلی فلم تھی جس میں انہوں نے ایک ایسے سنتھالي نوجوان مرگيہ كا کردار ادا کیا جو انگریزی حکومت کی جانب سے اپنی بیوی کے جنسی استحصال کے خلاف آواز اٹھاتا ہے اس فلم میں اپنی بااثر اداکاری کے لیے انہیں بہترین اداکار کا قومی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
متھن چکرورتی 16 جون کلکتہ میں پیدا ہوئے ان کا اصلی نام گورانگ چکرورتی تھا۔ انہوں نے گریجویشن کی تعلیم کولکتہ کے مشہور سکاٹش چرچ سے پوری کی۔ اپنی زندگی کے ابتدائی دور میں وہ بائیں بازو کے نظریات سے کافی متاثر رہنے کی وجہ سے نکسل واد سے منسلک رہے لیکن اپنے بھائی کی بے وقت موت سے انہوں نے نکسل واد کا راستہ چھوڑ دیا اور پونے فلم انسٹی ٹیوٹ میں داخلہ لے لیا۔ مرگیہ كي کامیابی کے باوجود متھن چکرورتی کو بطور اداکار کام نہیں مل رہا تھا۔ یقین دہانی تو سبھی کراتے ہیں لیکن انہیں کام کرنے کا موقع کوئی نہیں دیتا تھا۔ اس درمیان متھن چکرورتی کو دو انجانے، پھول کھلے ہیں گلشن گلشن جیسی کچھ فلموں میں چھوٹے چھوٹے کردار ادا کرنے کا موقع ملا لیکن ان فلموں سے انہیں کوئی خاص فائدہ نہیں پہنچا۔
نوے کی دہائی کے آخری سالوں میں انہوں نے فلم انڈسٹری سے کسی حد تک کنارہ کر لیا اور اوٹي چلے گئے جہاں وہ ہوٹل کا کاروبار کرنے لگے۔ حالانکہ انہوں نے فلم انڈسٹری سے پوری طرح اپنا ناطہ نہیں توڑا اور فلموں میں اداکاری کرکے ناظرین کا دل موهتے رہے۔ اداکاری میں یکسانیت سے بچنے اورکریکٹر ایکٹر کے طور پر بھی متھن چکرورتی نے خود کو مختلف کرداروں میں پیش کیا اور سال 2005 میں آئی فلم’’اعلان‘‘میں گرے شیڈس نبھاکر اپنے فلمی کیریئر کی دوسری اننگز شروع کی۔ منی رتنم کی فلم گرو میں ان کی اداکاری کے نئے طول و عرض دیکھنے کو ملے۔