ممبئی: بالی ووڈ کے معروف ایکشن مین یعنی اجے دیوگن اپنی بہترین ادکاری کی بدولت تقریباً تین دہائیوں سے ناظرین کے دلوں پر راج کررہے ہیں۔ یہ بات کم لوگ ہی جانتے ہیں کہ اجے پہلے ہدایت کار بننا چاہتے تھے۔ اجے دیوگن کا اصل نام وشال دیوگن ہے ۔ اجے کی پیدائش دہلی میں 2 اپریل 1969 میں ہوئی تھی۔ ان کے والد ویرو دیوگن ہندی فلموں کے معروف اسٹنٹ مین تھے جبکہ ان کی ماں وینا دیوگن نے ایک دو فلموں کی فلمسازی بھی کی تھی۔ گھر میں فلمی ماحول ہونے کے سبب اجے دیوگن کا رجحان فلموں کی جانب مائل ہوگیا تھا اور وہ فلم ڈائریکٹر بننے کا خواب دیکھنے لگے۔ اجے دیوگن نے ممبئی کے مٹھی بھائی کالج سے گریجویشن کی۔ اس کے بعد وہ فلم ڈائریکٹر شیکھر کپور کے ساتھ اسسٹنٹ ڈائرکٹر کے طور پر کام کرنے لگے۔ اسی دوران ان کی ملاقات ککو کوہلی سے ہوئی جو ان دنوں اپنی نئی فلم پھول اور کانٹے کی کاسٹنگ میں مصروف تھے اور ایک ایسے اداکار کی تلاش میں تھے جو رومانی کردار کے ساتھ ساتھ ایکشن کے مناظر بھی بخوبی ادا کرسکے۔
اجے دیوگن کے بارے میں انہیں پتہ چلا تھا کہ وہ ایکشن اور رقص کرنے میں ماہر ہیں۔ انہوں نے اجے کو فلم میں ہیرو کے کردار کی پیش کش کی جو انہوں نے قبول کرلی۔ اپنی پہلی ہی فلم کی کامیابی کے بعد اجے دیوگن شائقین میں اپنی منفرد شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے۔ پھول اور کانٹے کی کامیابی کے بعد اجے کی شبیہ ایک ایکشن ہیرو کے طور پر بن قائم ہوگئی۔ اس فلم کے بعد فلمساز اور ہدایت کاروں نے انہیں ایک ایکشن ہیرو کے طور پر اپنی فلموں میں پیش کرکے خوب کمائی کی۔ ان فلموں میں جگر، پلیٹ فارم، شکتی مان اور ایک ہی راستہ جیسی فلمیں شامل ہیں۔ 90 کی دہائی میں اجے دیوگن پر یہ الزام لگنے لگا کہ وہ صرف لڑائی اور ایکشن فلمیں ہی کرسکتے ہیں۔ اس امیج سے باہر نکلنے میں ان کی مدد ہدایت کار اندر کمار نے کی۔ انہوں نے سال 1997 میں ان کے ساتھ فلم عشق بنائی جس میں انہوں نے اجے سے کامیڈی کراکے ان کے نقادوں کے منہ پر تالے لگا دیئے۔
سال 1998 اجے کے فلمی کیریئر کا اہم سال ثابت ہوا۔ اس برس انہیں مہیش بھٹ کی فلم ’زخم‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ اس فلم میں وہ اپنی بہترین اداکاری سے نہ صرف شائقین بلکہ نقادوں کے دل بھی جیتنے میں کامیاب رہے۔ اس فلم کے لئے انہیں بہترین اداکار کے قومی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ سال 1998 میں ہی اجے دیوگن کے فلمی سفر کی ایک اور اہم ہٹ فلم میجر صاحب ریلیز ہوئی۔ اس فلم میں انہیں پہلی بار سپر اسٹار امیتابھ بچن کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا ۔ اس فلم میں شہنشا امیتابھ کی موجودگی کے باوجود اجے دیوگن اپنی باصلاحیت اداکاری سے شائقین کے دل جیتنے میں کامیاب رہے۔ سال 1999 میں سنجے لیلا بھنسالی کی فلم ہم دل دے چکے صنم اجے دیوگن کے کیریئر کی ایک اور ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ سلمان خان اور ایشوریہ رائے جیسے بہترین فنکاروں کی موجودگی میں بھی اجے دیوگن نے اپنی سنجیدہ اداکاری سے یہ ثابت کردیا کہ وہ ایکشن اور رومانی کرداروں کے ساتھ سنجیدہ کردار بھی بخوبی ادا کرسکتےہیں۔ اس فلم میں شاندار اداکاری کے لئے وہ فلم فیئر ایوارڈ کے لئے نامزد کئے گئے۔
سال 1999 میں اجے کو اپنے والد ویرو دیوگن کے بینر تلے بنی فلم ہندوستان کی قسم میں کام کرنے کا موقع ملا۔ حالانکہ یہ فلم ٹکٹ کھڑکی پر ناکام ثابت ہوئی لیکن فلم میں انہوں نے اپنی اداکاری سے شائقین کو کافی متاثر کیا۔ سال 2000 میں اجے دیوگن نے فلمسازی کے شعبے میں قدم رکھا اور فلم راجو چاچاکی فلمسازی کی۔ کمزور اسکرپٹ اور ہدایت کاری کے سبب یہ فلم بھی ناکام ثابت ہوئی۔ اس کے بعد انہوں نے سال 2008 میں فلم یو می اور ہم کی فلمسازی اور ہدایت کاری کی۔ سال 2009 میں اجے دیوگن کے بینر تلے بنی فلم آل دی بیسٹ ریلیز ہوئی جو ایک سپرہٹ فلم ثابت ہوئی۔ سال 2002 میں اجے دیوگن کے فلمی کیریر کی ایک اور سپر ہٹ فلم کمپنی ریلیز ہوئی۔ رام گوپال ورما کے بینر تلے بنی اس فلم میں وہ انڈر ورلڈ ڈان کے کردار میں نظر آئے۔ اس فلم میں بہترین ادکاری کے لئے وہ فلم فیئر کے بہترین اداکار کے ایوارڈ کے لئے نامزد بھی کئے گئے۔ سال 2002 میں ہی اجے کی ایک اور اہم فلم دی لیجنڈ آف بھگت سنگھ ریلیز ہوئی۔