امیتابھ بچن اترپردیش کے شہر الہ آباد، جو آج پریاگ راج کے نام سے جانا جاتا ہے، میں ایک ہندو کایستھ گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد، ڈاکٹر ہری ونش رائے بچن جانے مانے ہندی شاعر تھے اور ان کی والدہ تیجی بچن فیصل آباد (پاکستان)کے ایک سکھ گھرانے سے تعلق رکھتی تھیں۔ امیتابھ کا بچپن میں نام انقلاب تھا جو انقلاب زندہ باد کے نعرے سے متاثر ہو کر رکھا گیا تھا کیونکہ اس وقت بھارت کی آزادی کی جدوجہد زوروں پر تھی۔ بعد میں ان کا نام بدل کر امیتابھ رکھا گیا جس کے معنی ہمیشہ رہنے والی روشنی کے ہیں۔ انہوں نے آلہٰ باد میں جنانا پرابودہینی اور بائز ہائی اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کیْ اس کے بعد نینیتال شیروڈ کالج سے علم فنون اور دہلی کے کروری مل کالج سے سائنس کی سند حاصل کی۔ انہوں نے بیس سال کی عمر میں کلکتہ کی کمپنی کی نوکری چھوڑ دی تاکہ اداکاری کے سفر کو آگے بڑھا سکیں ۔Amitabh Bachchan Birthday
امیتابھ نے اپنے فلمی کیرئیر کا آغاز سال 1969 میں فلم سات ہندوستانی سے کیا جس کے ہدایت کار خواجہ احمد عباس تھے۔ گو کے فلم باکس آفس پر اچھی کارکردگی نہ دکھا سکی مگر بچن کو بہترین ڈیبو اداکار کے نیشنل فلم ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس کے بعد 1971 میں آنند آئی جو کاروباری لحاظ سے کامیاب اور تنقید نگاروں میں بہت سراہی گئی۔ اس فلم میں بچن نے راجیش کھنا کے برابر ایک ڈاکٹر کا کردار ادا کیا اور اس کے لیے انہیں فلم فیئر کے بہترین معاون اداکار کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس کے بعد ان کی کئی فلمیں آئیں جو باکس آفس پر خاص کارکردگی نہیں دکھا سکیں جن میں 1971ء میں لگنے والی فلم ریشماں اور شیرا بھی شامل ہے۔
سال 1973ء میں بچن ترقی کی نئی راہوں پر گامزن ہو ئے جب ہدایتکار پرکاش مہرا نے انہیں فلم زنجیر میں انسپیکٹر وجے کھنہ کے کردار میں پیش کیا۔ اس فلم سے بچن کو بالی وڈ کے 'اینگری ینگ' مین کی شناخت ملی اور انہیں فلم فیئر نیشنل ایوارڈ برائے بہترین اداکار کے اعزاز سے نوازا گیا۔ اس کے بعد ہدایتکار ہریکیش مکھرجی اور قلم کار بریش چیٹرجی کی لکھی فلم نمک حرام میں امیتابھ وکرم کے کردار میں نظر آئے، اس فلم میں دوستی کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا ۔ راجیش کھنّہ اور ریکھا کے مدمقابل ان کے کردار کو بہت سراہا گیا اور اس کردار کے لیے انہیں بہترین معاون اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔
سال 1975 میں انہوں نے مختلف موضوعات کی فلموں میں کام کیا جن میں مزاحیہ فلم چپکے چپکے ، فرار، ملی، دیوار اور شعلے وغیرہ جیسی فلمیں مقبول ہوئیں اور انہیں ہندی سنیما کی تاریخ میں اہم مقام حاصل ہوا۔ فلم شعلے، جو اس وقت ہندستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ کاروبار کرنے والی فلم بنی، بچن نے اس فلم میں جے دیو کا کردار ادا کیا۔ ان کے علاوہ فلم میں اداکار دھرمیندر، ہیما مالینی، سنجیو کمار، جیا بہادری اور امجد خان شامل تھے۔ سال 1999 میں بی۔ بی۔ سی۔ انڈیا نے فلم شعلے کو صدی کی بہترین فلم قرار دی۔ انڈیا ٹائمز موویز نے شعلے کو بالی وڈ کی دیکھنے لائق پچیس فلموں کی فہرست میں شامل کیا اور اسی سال پچاسویں سالانہ فلم فیئر ایوارڈز میں ججوں نے اسے فلم فیئر نصف صدی کی بہترین فلم کے خاص اعزاز سے نوازا۔
سال 1978 میں ان کے سامنے اعزازات کا ڈھیر لگ گیا، اس سال ان کی چاروں فلمیں سب سے زیادہ کاروبار کرنے والی فہرست میں سرفہرست رہیں۔ فلم قسمیں وعدے ، ڈان، ترشول اور مقدر کا سکندر میں ان کی اداکاری کو ناقدین نے بیحد سراہا۔ فرانسیسی ہدایتکار فرانکوئس ٹروفاؤٹ نے ان کی کامیابیوں اور اعزازات کے لیے انہیں ”یک فرد صنعت“ کے لقب سے نوازا۔