پروڈیوسر اور مصنفہ عارفہ جاوید کی 2015 میں پہلی تعلیمی دستاویزی فلم 'اسینشیل ارائیول' نے لوگوں کو متاثرکیا، جس کی وجہ سے عارفہ جاوید کو اپنی اگلی فلم بنانے کا حوصلہ ملا۔ اُن کی مشکل راہیں ہموار ہوگئیں۔ اب ان کی تیسری دستاویزی فلم بھی ریلیز ہونے والی ہے۔
عارفہ جاوید 1995 میں امریکہ پہنچیں۔ وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی دہلی میں سوشیالوجی کی پروفیسر تھیں۔ امریکہ میں کچھ وقت گزارنے کے خیال سے وہ اپنے پورے اہل خانہ کے ساتھ امریکہ چلی گئیں لیکن وہ چند دن کبھی ختم نہ ہوئے۔ انہیں یہاں ملازمت مل گئی اور وقت گزر گیا۔ وہ کہتی ہیں کہ شاید میں ریٹائرمنٹ کی زندگی نہیں گزار سکوں گی کیونکہ ابھی مجھ کو بہت سے کام کرنے ہیں۔ Prof Arifa Javed Turned Filmmaker
وہ کہتی ہیں کہ یہاں کے طالباء کو تعلیم دیتے ہوئے میں اکثر سوچتی تھی کہ کچھ ایسی تعلیمی دستاویزی فلمیں بناؤں جو میرے ملک بھارت کی تہذیب و ثقافت کو پیش کریں۔ کیونکہ پڑھاتے ہوئے میں نے محسوس کیا کہ سماجی زاویہ سے یورپی اور دوسرے ممالک کو سمجھنے کے لیے چھوٹی فلمیں دستیاب ہیں، لیکن بھارتی ثقافت کو سمجھنے اور سمجھانے کے لیےایسی فلمیں نہیں ہیں۔ عارفہ جاوید کہتی ہیں کہ ان کی طالبات اکثر پوچھتی تھیں کہ جب آپ بھارتی ہیں تو آپ کی بندی کہاں ہے؟
عارفہ کہتی ہیں کہ بھارت کی گرمی، سردی، بارش، ہولی، دیوالی، عید سب میری یادوں میں موجود ہیں۔ مجھے فخر ہے کہ میں ایک بھارتی عورت ہوں۔ میں اپنے ملک کو اچھی طرح پیش کرنے کی کوشش کررہی ہوں۔ میں اپنے طلباء کو ہمیشہ کہتی ہوں کہ وہاں مختلف مذاہب کے لوگ ایک ساتھ مل جل کر رہتے ہیں۔ سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا ہے۔