فلمساز انوراگ کشیپ ان دنوں اپنی فلم آلموسٹ پیار ود ڈی جے محبت کی تشہیر میں مصروف ہیں۔جمعرات کو فلمساز نے وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے بی جے پی کارکنوں کو فلموں اور فلمی شخصیات پر 'غیر ضروری تبصرے' سے گریز کرنے کی نصیحت پر کہا کہ 'وزیراعظم یہ نصیحت چار سال پہلے دیتے تو بہتر ہوتا تھا'۔ جمعرات کو ممبئی میں اپنی اگلی فلم آلموسٹ پیار ود ڈی جے محبت کے ٹریلر لانچ کے موقع پر جب ہدایتکار سے پوچھا گیا کہ 'کیا بی جے پی کارکنوں کے لیے وزیراعظم مودی کی جانب سے دی گئی ہدایت بالی وود مخالف جذبات کو کم کرنے اور بائیکاٹ بالی ووڈ جیسے ٹرینڈ کو روکنے میں مدد کرے گی '۔Anurag Kashyap on PM Modi
میڈیا کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کشیپ نے ملک میں پھیلی نفرت کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ' اگر وہ(وزیراعظم مودی) چار سال پہلے یہ کہتے تو فرق پڑتا، مجھے نہیں لگتا کہ اب اس سے کوئی فرق پڑے گا۔ یہ صرف اپنے لوگوں کو کنٹرول کرنے کے بارے میں تھا۔ میرا خیال ہے کہ اب یہ معاملات ہاتھ سے نکل چکے ہیں، ایسا نہیں ہے کہ کوئی کسی کی سنے گا۔ جب آپ خاموشی سے تعصب کو تقویت دیتے ہیں، جب آپ خاموشی سے نفرت کو تقویت دیتے ہیں، تو وہ خود ہی اتنی طاقتور ہو جاتی ہے کہ یہ (ان کی) طاقت بن جاتی ہے، تب وہ ماب قابو سے باہر ہو جاتا ہے'۔
فلمساز نے سوشل میڈیا پر بھی بالی ووڈ کے خلاف چلائے جارہے بائیکاٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ انڈیا ایکسپریس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کشیپ نے کہا تھا کہ 'ہم بہت ہی عجیب دور میں جی رہے ہیں۔ دو سال بعد سشانت سنگھ راجپوت اب بھی روزانہ ٹرینڈ کرتے ہیں۔ یہ عجیب دور ہیں، جہاں ہر چیز کا بائیکاٹ کرنا ہے۔ یہ صرف ایک جگہ نہیں ہورہ اہے، یہ ہر طرف ہو رہا ہے۔ ہر ایک کا بائیکاٹ کیا جا رہا ہے: سیاسی جماعتیں، ہندوستانی کرکٹ ٹیم، سب کا۔ اس ملک میں اب بائیکاٹ کا کلچر ہے۔ اگر آپ کا بائیکاٹ نہیں کیا جا رہا ہے، تو آپ کو کوئی فرق نہیں پڑتا'۔