ممبئی:بالی وڈفلم انڈسٹری میں شمی کپور کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں بالی ووڈ میں شمی کپور ایسے اداکار ہیں جنہوں نے امنگ اور جذبات کو بڑے پردے پر انتہائی رومانوی انداز میں پیش کیا شمی کپور حالاں کہ ہندوستانی فلم انڈسٹری کے مشہور خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور اداکاری انہیں وراثت میں ملی تھی۔ لیکن انہوں نے اپنی اداکاری کو ایک نیا اسلوب دے کر مقبولیت حاصل کی اور ثابت کردیا کہ والد پرتھوی راج کپور اور بڑے بھائی راج کپور کی طرح اداکاری ان کی رگ رگ میں بسی ہوئی ہے۔
اپنے 35 سالہ فلمی سفر میں شمی کپور نے 100سے بھی زیادہ فلموں میں کام کیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ پہلے وہ اپنے بڑے بھائی راج کپور کی طرح سنجیدہ فلموں میں کام کرتے تھے۔ اس دوران انہوں نے مرزاصاحبان ‘ لیلامجنوں اور شمع پروانہ جیسی فلموں میں انتہائی سنجیدہ رول اداکئے۔ لیکن شمی کپور اس کردار میں زیادہ کامیاب نہیں ہوسکے۔ دریں اثنا ان کی ملاقات گیتا بالی سے ہوئی جنہوں نے انہیں نیا طرز اور اسلوب اپنانے کا مشورہ دیا۔گیتا بالی کی بات پر عمل کرتے ہوئے شمی کپور نے ایک نیا طرزاختیار کیا جس میں رقص بھی تھا‘ شوخی بھی اور رومانس بھی تھا۔اس میں جسم کا ہر حصہ رقص کرتا ہوا نظر آتا تھا۔ناظرین کو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ وہ آنکھوں اور چہرے کے ساتھ ساتھ جسم کی ہر تحریک کے ساتھ گویا ہوں۔اس نئے طرز میں کچھ گیتابالی کی اداکاری کی جھلک بھی شامل تھی۔
شمی کپور کا یہ نیا طرزناصر حسین کی فلم’’ تم سا نہیں دیکھا‘ جنگلی‘ دل تیرا دیوانہ‘ پروفیسر‘ کشمیر کی کلی جیسی فلموں میں دیکھا جاسکتا ہے۔’’تم سا نہیں دیکھا‘‘ کی کامیابی کے بعد ناصر اور شمی کپور کی جوڑی نے متعدد دیگر کامیاب فلموں میں کام کیا۔ 1957 میں ناصر حسین اور شمی کی ہٹ جوڑی نے ’دل دے کے دیکھو‘ کی شکل میں ایک نئی سپرہٹ فلم دی اور اس فلم سے آشاپاریکھ نے بھی شہرت حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور کامیابی کے زینے طے کرتے چلے گئے۔
شمی کپو ر ایسے ہیرو تھے جن کی اداکاری کے منفرد اور بے مثال انداز کے ساتھ تال میل کرنے میں گلوکاروں اور موسیقاروں کو کافی محنت کرنی پڑتی تھی۔محمد رفیع ان کے پسندیدہ گلوکار تھے جنہوں نے ان کے اسلوب اور طرز کی مناسبت سے لفظوں کے زیر و بم اور الفاظ کو درمیان سے توڑ کر گانے کا ایک نیا انداز ایجاد کیا۔اسے آپ فلم ’’کشمیر کی کلی‘‘ کے نغمے یہ چاند سا روشن چہرہ زلفوں کا رنگ سنہرا تعریف کروں کیا اس کی جس نے تمہیں بنایا
میں بخوبی محسوس کرسکتے ہیں۔
زندگی کو اپنے کردار میں متحرک کرنے والے شمعی کپور کی فلموں پر نظر ڈالنے پر ان پر فلمائے گئے نغموں اور گیت کے بولوں میں مستی کا احساس ہوتاہے۔ ’بار بار دیکھو ہزار بار دیکھو‘ اور ’چاہے مجھے کوئی جنگلی كہے‘جیسے گیتوں میں آج بھی ان کی باغیانہ تصویر ہمارے ذہن میں گردش کرنے لگتی ہے۔
شمي کپور کو ریبل یعنی باغی اداکار کا لقب اس لئے دیا گیا ہے ،کہ کیونکہ اداسی، مايوسي اور دیوداس نما اداکاری کےروایتی طرز کو بالکل مسترد کر کے اپنے اداکاری کے لئے ایک نئی راہ پیدا کی۔
شمی کپور کی پیدائش21 اکتوبر 1931 کو ممبئی میں ہوئی۔ ان کے والد پرتھوی راج کپور فلم انڈسٹری کے عظیم اداکار تھے۔ گھر میں فلمی ماحول ہونے پر شمي کپور کا رجحان بھی اداکاری کی جانب بڑھنے لگا اور وہ بھی اداکار بننے کا خواب دیکھنے لگے۔ سال 1953 میں آئی فلم ’جیون جیوتی‘سے بطور اداکار شمي کپور نے فلم انڈسٹری میں قدم رکھا۔
سال 1953 سے 1957 تک شمی کپور فلم انڈسٹری میں اپنی جگہ بنانے کیلئے جدوجہد کرتے رہے۔ اس دوران انہیں جو بھی کردار ملا اسے وہ قبول کرتے چلے گئے۔ انہوں نے’ ٹھوکر، لڑکی، کھوج، محبوب، احسان، چور بازار، تانگے والی، سپه سالار ،ہم سب چور ہے اور میم صاحب جیسی کئی فلموں میں اداکاری کی لیکن ان میں سے کوئی بھی فلم باکس آفس پر کامیاب نہیں ہوسکی۔
شمی کپور جب فلم انڈسٹری میں آئے تو ان کی جسمانی ساخت اور ان کا جھک کر چلنا اور باڈی لینگویج فلم کے نقطہ نظر سے مناسب نہیں تھی۔ لیکن بعد میں یہی اسٹائل لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا۔ ان کے لیے موسیقاروں نے جذبات سے پر موسیقی ،نوجوانوں کے دلوں کو بے چین کرنے والی دھن بنانی پڑی اور نغمہ نگاروں کو انہیں ذہن میں رکھتے ہوئے گانے لکھنے پڑے۔ ان کے لئے عظیم گلوکار محمد رفیع نے اپنی شاندار آواز سے جو انداز اختیار کیا وہ ان کے لیے بہت مناسب ثابت ہوا۔
سال 1955 میں شمي کپور نے اداکارہ گيتابالی سے شادی کر لی۔ یہ شادی جن حالات میں ہوئی وہ کافی دلچسپ ہے۔ فلم انڈسٹری میں گيتابالی ان سے کافی سینئر تھیں۔ شمي کپور اور گيتابالی جوڑی فلم مس کوکا کولا کے دوران شہ سرخیوں میں آئی تھی۔ اس کے بعد دونوں نے ایک ساتھ کیدار شرما کی فلم ’رنگین راتیں‘ میں بھی کام کیا۔
بتایا جاتا ہے کہ کیدار شرما کی فلم رنگين راتیں کی شوٹنگ کے دوران فلم اداکارہ مالا سنہا اور گیتا بالی میں شمي کپور کے سلسلے میں جھگڑا ہو گیا تھا۔ بعد میں کیدار شرما کے سمجھانے پر دوبارہ فلم کی شوٹنگ شروع ہوئی۔
فلم کی شوٹنگ کے بعد شمي کپور اور گيتابالی جب ممبئی لوٹ کر آئے تو دونوں نے فیصلہ کیا کہ لوگ ان کے بارے میں الٹی سیدھی باتیں کر رہے ہیں۔ چنانچہ دونوں کو شادی کرلینا چاہیے۔ چار اگست 1955 کو شمي کپور نے گيتابالی کو فون کیا اور کہا، میں آپ کو لینے آ رہا ہوں۔ جب شمی كپور گیتا بالی کو لینے ان کے گھر پہنچے تو کافی رات ہو چکی تھی اور بارش بھی ہو رہی تھی۔ دونوں مندر میں گئے۔ اس وقت رات ہو گئی تھی۔ دونوں مندر میں ہی رکے رہے۔ صبح چار بجے جب پجاری مندر میں داخل ہوا تب ان کی شادی ہو ئی۔
شمي کپور کا ستارہ ڈائریکٹر ناصر حسین کی سال 1957 میں آئی فلم ’تم سا نہیں دیکھا‘سے چمکا۔ بہترین نغمہ اور اداکاری سے سجی اس فلم کی کامیابی نے شمي کپور کو اسٹار کے طور پر ان کی شناخت قائم کی۔ آج بھی اس فلم کے سدا بہار نغمات ناظرین اور سامعین کوسحر میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ ساٹھ کے عشروں میں شمی کپور شہرت کی بلندیوں پر جا پہنچے۔جب کبھی فلم سازوں کو کسی نئی اداکارہ کوفلم انڈسٹری میں موقع دینا مقصود ہوتا تھا تو انہیں شمي کپور کے ساتھ فلم میں لیتے تھے۔