دلچسپ بات یہ ہے کہ نوٹا کو الیکشن کمیشن نے رائے دہندگان کی مرضی کے مطابق غیر جانبدارانہ الیکشن کرانے کے مقصد سے پیش کیا تھا لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ نوٹا جس مقصد سے لایا گیا تھا اس سے وہ مقصد پورا نہیں ہورہا ہے۔
مذہبی و سیاسی تجزیہ نگار محمد شمس کا کہنا ہے کہ اگر نوٹا کا استعمال 20 فیصد ہوتا ہے اور جیتنے والے امیدوار فیصد کو 17 فیصد ووٹ حاصل ہوتی ہے تو الیکشن کمیشن کی جانب سے اس امیدوار کی کامیابی کا اعلان کر دیا جاتا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہونا چاہیے بلکہ ایسے الیکشن کو منسوخ کر دینا چاہیے اور دوبارہ الیکشن کرانا چاہیے۔
سماجی کارکن سومت شرما کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے نوٹا کو لا کر کے رائے دہندگان کے لئے ایک بہت ہی بہترین متبادل دیا تھا جس سے وہ اپنی مخالفت درج کرا سکتے تھے لیکن الیکشن کمیشن کو ازسر نو غور کرنا چاہیے کہ اگر نوٹا کا استعمال زیادہ ہو رہا ہے تو اس نشست کے امیدوار کو منسوخ کرکے ازسر نو انتخابات کرانا چاہیے۔