مغربی بنگال کے ہانسکھالی میں ایک 14 سالہ لڑکی کی اجتماعی عصمت دری کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس سلسلے میں پولس نے ترنمول کانگریس کے رہنما کے بیٹے کو گرفتار کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اس معاملے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملے کو عصمت دری کہا جائے کہ نہیں اس پر سوال اٹھائے تھے۔ جس پر عدالت کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا تھا۔ کلکتہ ہائی کورٹ چیف جسٹس ہرکاش شریواستو اور جسٹس راج شری بھاردواج کی ڈویژن بینچ نے اب اس معاملے کی سی بی آئی جانچ کا حکم دیا ہے۔ Calcutta High Court Orders CBI to Probe
ریاست مغربی بنگال میں امن و امان پر سوال کھڑے والے لگاتار واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ سیاسی تشدد کے بعد اب کم سن لڑکی کی اجتماعی عصمت دری کے واقعے نے بنگال کے امن و امان کی صورت حال کی پول کھول کر رکھ دی ہے۔ مغربی بنگال کے ہانسکھالی میں ایک 14 سالہ کم سن لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی ہے۔ اس معاملے میں پولس نے ترنمول کانگریس کے مقامی رہنما کے بیٹے کو گرفتار کیا ہے۔ واضح رہے کہ مغربی بنگال کے ندیا ضلع کے ہانس کھالی میں کی ایک 14 سالہ کمسن لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام لگا تھا۔جس دن یہ معاملہ سامنے آیا تھا اسی رات اس لڑکی موت ہو گئی تھی۔جب ریاستی پولس نے اس معاملے کی جانچ شروع کی تو معاملہ کلکتہ ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ میں پہنچا کلکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پرکاش سریواستو اور جسٹس راجشری بھاردواج نے معاملے کی شنوائی کے دوران کہا کہ معاملے کی غیر جانب دارانہ جانچ کی ضرورت ہے اسی لئے معاملے کی جانچ سی بی آئی کے سپرد کر دیا۔ریاستی پولس کو معاملے سے جڑے تمام دستاویزات سی بی آئی کے حوالے کرنے کا حکم دیا ساتھ ہی متاثرہ کے اہل خانہ کو تحفظ فراہم کرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔عدالت نے کہا کہ متاثرہ کے گھر والے اور ریاست کی عوام جانچ پر بھروسہ کر پائیں اسی لئے سی جی آئی جانچ کا حکم دیا گیا ہے۔اس معاملے میں جو لوگ گرفتار کئے گئے ہیں ان سب کو بھی سی بی آئی کے حوالے کرنے کی ریاستی پولس کو ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے۔اس معاملے کی آئندہ شنوائی 2 مئی کو ہوگی۔سی بی آئی کو اس دن ابتدائی جانچ رپورٹ جمع کرنے کو کہا گیا ہے۔
ہانس کھالی اجتماعی عصمت دری کے واقعے کے پانچ روز بعد معاملہ دائر کیا گیا تھا۔جسے لیکر وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے سوال اٹھایا تھا۔لیکن اس معاملے میں پولس کی غفلت بتایا جا رہا ہے۔ اس معاملے کی پیروی کر رہی وکیل شسمیتا دتا نے عدالے کی رائے کو بڑی جیت قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ متاثرہ کی پیروی کر رہے وکیلوں کی تمام باتیں عدالت نے سنی ہے اور پولس سے سوال کیا ہے کہ جب متاثرہ کو جلد بازی میں معاملے کو دبانے کے لئے جلایا گیا تو شمسان گھاٹ پولس کیوں نہیں گئی تھی جس کا پولس کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔