شہنائی نواز استاد بسم اللہ خان کو آزادی کے استقبال میں لال قلعہ پر شہنائی بجانے کے لئے بلایا گیا تھا اس وقت بھارت کے پہلے وزیر اعظم آنجہانی جواہر لال نہرو بھی موجود تھے نہرو بسم اللہ خان کے شہنائی سے اتنا متاثر ہوئے کہ ان کو استاد کے لقب سے نواز دیا تبھی سے انہیں استاد بسم اللہ خان کہا جانے لگا۔
شہنائی نواز استاد بسم اللہ خان کی 105 ویں یوم پیدائش
کہا جاتا ہے کہ کمال کی شہنائی نوازی، سادگی اور انسانیت نوازی کو ایک جگہ جمع کیا جائے تو استاد بسم اللہ خان کی تصویر بنتی ہے۔ استاد بسم اللہ خان ہمیشہ سادگی کے ساتھ زندگی گزارنے کو ترجیح دیتی تھے وہ ایک کمال کے شہنائی نواز تھے ان کو بھارت رتن اعزاز سے بھی نوازا گیا، موسیقی اور نغمہ سے حد درجہ کی وارفتگی رکھتے تھے۔
شہنائی نواز استاد بسم اللہ خان کی پیدائش 21 مارچ 1916 کو ریاست بہار کے بکسر ضلع کے ڈمراؤں میں ہوئی تھی اور 21 اگست 2006 کو بنارس میں ان کا انتقال ہوا۔
استاد بسم اللہ خان نے جہاں کمال کی شہنائی بجا کر دنیا میں ایک مقام حاصل کیا وہیں اب ان کے اہل خانہ تنگ دستی و گمنامی کی صورتحال سے گزر رہے ہیں، بسم اللہ خان کی بیٹی زرینہ بتاتی ہیں کہ حالات ایسے ناگفتہ بہ تھے کہ ان کے دو بھائی اور شوہر بیماری کے سبب انتقال کرگئے کیونکہ علاج کے لیے ان ک پاس پیسے نہیں تھے۔ اور وہی تنگ دستی ابھی بھی جاری ہے، تنگدستی کی وجہ سے پورا خاندان پریشان رہتا ہے یہی وجہ ہے کہ کی بار بارحکومت سے امداد کا بھی مطالبہ کرتے ہیں لیکن اسے پورا نہیں کیا جارہا۔