ریاست اتر پردیش کے ضلع وارانسی کا مشاعروں اور کوی سمیلنوں سے کافی پرانا رشتہ رہا ہے۔ کبھی وارانسی ملکی و غیر ملکی سالانہ مشاعروں کا مرکز ہوا کرتا تھا۔ اسی کڑی کو آگے بڑھاتے ہوئے سماجی کارکن راج صدیقی نے اَسی گھاٹ پر بجڑا میں مشاعرے کا انعقاد کیا، جس کی سرپرستی اشفاق میمن اور صدارت حاجی جاوید نے فرمائی۔ اس مشاعرے میں بطورِ مہمان خصوصی بھدوہی کے اشتیاق ڈائر نے شرکت کی اور نظامت ذوالفقار سیفی نے کیا۔
مشاعرہ میں ملک و بیرون ملک کے شعراء جس میں شاعرہ عروسہ عرشی، شہزادہ کلیم، ریحان ہاشمی، ابوذر نوید دہلی، رامش جونپوری، فیاض سیفی نیپال، نظام بنارسی، ذوالفقار سیفی، دانش اقبال بنارسی وغیرہ نے شرکت کی۔
گنگا کی لہروں پر شاعروں کا سنگم یہ بھی پڑھیں:
ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے کنوینر راج صدیقی نے بتایا کہ کاشی کی نگری یہ کبیر و نظیر اور استاد بسم اللہ خاں کی نگری ہے۔ بنارس کے گھاٹوں پر جہاں ایک طرف مسجد نظر آتی ہے تو وہیں دوسری جانب مندر بھی دیکھنے کو ملتی ہے۔ بنارس کی گنگا جمنی تہذیب کو کچھ لوگ مٹانے پر آمادہ ہیں ہم ان کے اس کوشش کی ناکام کر دیں گے اور آج ہم نے ادب کی محفل سجا کر گنگا کے اس گھاٹ سے ادب و محبت اور بھائی چارے کا پیغام دیا گیا ہے۔
گنگا کی لہروں پر شاعروں کا سنگم تمام شعراء نے متفقہ طور پر بنارس کی گنگا جمنی تہذیب کی تعریف کی اور گفتگو کرتے ہوئے آپس میں بھائی چارے اور پیار و محبت کو فروغ دینے کے پیغامات کو عام کیا اور سبھی سے اتحاد و اتفاق کو قائم کرنے پر زور دیا۔ اپنے اشعار کے ذریعے سے بنارس کی خوبصورتی اور گنگا جمنی تہذیب کی تعریف کی۔
گنگا کی لہروں پر شاعروں کا سنگم