ریاست اترپردیش کے ضلع مئو کے شوگر فیکٹری میں اپنی خدمات انجام دینے والے سرکاری ملازمین نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ گزشتہ دس ماہ سے ہمیں تنخواہیں نہیں ملی ہیں گھریلو ضرورت کے ساتھ ساتھ بچیوں کی شادی بیاہ کرانا ہمارے لیے بہت مشکل ہوگیا ہے۔
دس ماہ سے بغیراجرت کے کام کررہے سرکاری ملازمین آپ کو بتا دیں کہ ان ملازمین کے سامنے سب سے بڑی دقت یہ ہے کہ شوگر فیکٹری میں گنے کی آمد کم ہو رہی ہے جس کے سبب طے وقت سے قبل ہی بند ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
دس ماہ سے بغیراجرت کے کام کررہے سرکاری ملازمین گنے کی پیرائی بند ہونے سے فیکٹری کی آمدنی بھی بند ہو جائے گی اور ملازمین کی موجود پیرائی سیشن کی اجرت ملنی بھی مشکل ہوگی۔ اس ضمن میں جب شوگر فیکٹری کے جنرل منیجرسے بات کی گئی تو انہوں نے صاف طور پر کہا کہ ملازمین کی تنخواہیں تب ہی جاری ہوں گی جب شوگر فیکٹری میں تیار چینی فروخت ہو جائے گی۔
مزید پڑھیں:میرٹھ۔: زرعی قوانین کی حمایت میں ریلی، کسان ہی ندارد
ان مشکلات کے سبب فیکٹری ملازمین بے حد پریشان ہیں۔ انہیں درپیش مالی مسائل کو حل کرنے میں سخت دشواری پیش آرہی ہیں۔ واضح رہے کہ رواں برس کسان سہکاری شوگر فیکٹری میں 34 لاکھ میٹرک ٹن گنا پیرنے کا ٹارگٹ طے کیا گیا ہے۔