اردو

urdu

ETV Bharat / city

اردو شاعری میں رام کی عظمت - اردو شعراء

اردو شعراء نے جن مذہبی شخصیات پر نظمیں تحریر کی ہیں ان میں ایک شری رام چندر بھی ہیں، جن کے واقعات رامائن میں بیان کئے گئے ہیں۔ رام کو بھارتی تہذیب کی علامت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے اور ان کے واقعات ملک کے بچے بچے کی زبان پر ہیں۔

ram-in-urdu-poetry
اردو شاعری میں رام

By

Published : Oct 28, 2020, 10:49 PM IST

ہندو مذہب کی مقدس ہستیوں میں شری رام سرِ فہرست ہیں یہی وجہ ہے کہ بھارت کی بیشتر زبانوں میں ان کا ذکر موجود ہے۔ اردو شعراء نے بھی رام کا ذکر بہت ہی فراخ دلی سے کیا ہے یہی نہیں بلکہ شاعر مشرق علامہ اقبال نے رام پر باضابطہ ایک نظم لکھا ہے جو کافی مشہور ہے۔ شاعر مشرق نے تو رام کو امام الہند کا لقب دیا ہے۔

اردو شاعری میں رام

بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے صدر پروفیسر آفتاب احمد آ فاقی نے کہا کہ' قدیم زمانے سے لے کر موجودہ دور تک رام کسی نہ کسی طرح سے اردو شاعری میں جگہ پاتے رہے ہیں'۔

اردو شاعری کا ابتدائی دور دکن مانا جاتا ہے، اس زمانے میں شاہ تراب نے ایک مثنوی میں لکھا، جو من سمجھاون من بجھاون' کے نام سے ہے۔ اس میں انہوں نے کرشن، رام، لکچھمن، بھیم اور ارجن کا واضح طور پر ذکر کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں۔

کہیں کرشن اوتار کہیں رام لچھمن

کہیں بھیم ارجن کہیں ہم برہمن

کتے پوجھتے ہیں سدا رام لکچھمن

کتے پوجھتے ہیں ایک اور نرنجن

ولی دکنی کے بعد دکن میں بڑا نام سراج اورنگ آبادی کا ہے اس زمانے میں سراج اورنگ بادی نے رام کو برائی پر فتح کی حیثیت سے ذکر کیا ہے۔ یعنی رام ایک اچھائی کی علامت ہیں جبکہ راون برائی کی علامت۔ وہ لکھتے ہیں۔۔

'نین راون ہیں ارجن بال پلکیں بھوؤں دھنک بھیم کی

ہمارے دل کی دکھ نگری کی راجہ رام چندر ہوں۔

ہندوستانی تہذیب میں اس اعتبار سے رام کا ذکر اردو شاعری میں متعدد مقامات پر ملے گا اردو شعراء نے گنگا، جمنا رام، کرشن برنداون کو بہت خوبصورتی کے ساتھ استعمال کیا ہے، تصوف اور بھکتی میں بھی رام کا ذکر ملتا ہے۔

اردو شاعری میں رام رام کہنا، رام دہائی، رام کی مایا، رام کہانی سنانا وغیرہ جیسے محاوروں کا خوب استعمال ملتاہے۔

اسی طرح سے اردو کے کلاسیکی شاعر میر تقی میر لکھتے ہیں۔۔

فرصت غم نہیں ذکر بتاں میں ہم کو

رات دن رام کہانی سے کہا کرتے ہیں

انہوں نے رام کہانی کا ذکر واقعہ دکھ بیاں کرنے کر طور پر کیا ہے یعنی جب رام سے سیتا الگ ہوئیں تھیں اس وقت جو رام کو دکھ و کرب کا احساس ہوا تھا اس کو رام کہانی کہہ کے دکھ مراد لیا ہے۔

اسی طرح سے علامہ اقبال کی رام نام سے ایک نظم ہے وہ لکھتے ہیں۔۔

ہے رام کی وجود پر ہندوستان کو ناز

اہل نظر سمجھتے ہیں اس کو امام ہند۔

یعنی رام کو علامہ اقبال امام ہند کہہ رہے ہیں 'لیڈر آف نیشن'

اب شاذ تمکنت کی مختلف نظمیں موجود ہیں مثلا رام کا بنواس، سیتا ہرن وغیرہ، وہ لکھتے ہیں۔۔۔

راون کو آج سیتا ہرن پر غرور ہے

اے رام تیری بستی سے بن کتنی دور ہے

اس کے علاوہ ہندوستانی تہذیب و ثقافت کو اردو شعراء نے مختلف مقامات پر بہت ہی خوبصورت انداز میں بیان کیا ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ اردو زبان کسی خاص طبقے کی زبان نہیں ہے بلکہ اردو زبان خالص بھارت کی زبان ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details