مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے آج ایوان میں بجٹ پیش کیا جس میں ملک کی تعمیر وترقی کے مختلف پہلو شامل ہیں وہیں اقلیتوں کی ترقیاتی امور خاص کر مدارس کی ترقی پر خاطر خواہ بجٹ مختص نہ ہونے پر مدارس کے اساتذہ نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
اقلیتوں نے بجٹ سے مایوسی کا اظہار کیا
وزیراعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقہ بنارس کے مدرسہ فاروقیہ کے استاد نبی احمد نے ای ٹی وی بھارت سے بات کر تے ہوئے کہا کہ آنے والے بجٹ سے مدارس کے لوگوں کو کافی توقعات تھیں لیکن اس بجٹ نے اقلیتوں کو مایوس کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مدارس کی تجدید کاری کی بات کی جارہی ہے لیکن جب حکومت اس کے لیے بجٹ مختص نہیں کرے گی تو اس پر عملی اقدامات کیسے ممکن ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ مدارس کے لیے بغیر اہل مدارس سے رائے مشورہ لیے فرمان جاری کردیتی ہے، جس کے نفاذ پر دشواریوں کا سامنا ہوتا ہے اور مرکزی حکومت کے ذریعے جاری کردہ رقم مدارس تک نہیں پہنچ پاتی۔
مدرسہ کے استاذ مولانا زید احمد انصاری نے کہا کہ ہر بار کی طرح اس بار بھی بجٹ سے مایوسی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ تین برس سے مدارس عربیہ ٹیچرس کی تنخواہیں باقی ہیں حکومت اسے ادا نہیں کر رہی ہے۔ اس برس طلبا کو یونیفارم بھی نہیں دیا گیا، ایسے میں حکومت کا دعویٰ کہ مدارس کی تجدید کاری کی جائے گی، محض دعویٰ ہے۔
مدرسہ کے استاذ مولانا ابوالقاسم نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ طلباء کو ابھی تک این سی آر ٹی کی کتابیں بھی فراہم نہیں کی گئیں ہیں اور اس بجٹ میں مدارس کو بالائے طاق رکھ دیا ہے۔ ایسے میں مدارس کو جدید تعلیم سے آراستہ کرنا کافی مشکل ہے۔