مرکزی وزارت برائے ثقافت کی جانب سے پورے بھارت میں امرت مہوتسو کے زیر اہتمام بنارس ہندو یونیورسٹی میں بسم اللہ خان کی یاد میں تین روزہ شہنائی فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا۔ اس فیسٹیول میں خصوصی تعاون سنگیت ناٹک اکیڈمی، نئی دہلی اور کلا منچ بی ایچ یو کا رہا۔ ان کے تعاون سے ملک کے مختلف شہروں سے فنکاروں نے مسلسل تین روز تک شہنائی بجاکر لوگوں کو محظوظ کیا۔
پروگرام کے منتظم راجیش شاہ نے ای ٹی وی بھارت سے بتایا کہ امرت مہوتسو کے زیر اہتمام تین روزہ شہنائی فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا اس کا مقصد استاد بسم اللہ خان کی خدمات کو یاد کرنا تھا۔انہوں نے بتایا کہ پنڈت جواہر لال نہرو کی دلی خواہش تھی کہ آزادی کا استقبال بسم اللہ خان شہنائی بجاکر کریں۔ جواہر لال نہرو نے بسم اللہ خان سے کہا تھا کہ آپ شہنائی بجاتے ہوئے آگے چلیں اور اس طرح سے آزادی کا خیر مقدم کیا جائے گا اس وقت بسم اللہ خان نے کہا کہ ایسے نہیں ہوگا تب پنڈت نہرو نے کہا تھا کہ آپ عام فنکاروں کی طرح شہنائی نہیں بجائیں گے بلکہ آپ شہنائی بجاتے آگے چلیں گے اور ملک کے تمام رہنما آپ کے پیچھے ہوں گے اور پورا بھارت آپ کے پیچھے ہوگا اس وقت بسم اللہ خان نے شہنائی بجا کر آزادی کا استقبال کیا تھا۔بسم اللہ خان آگے چل رہے تھے اور پورا بھارت ان کے پیچھے تھا۔21 مارچ کے پروگرام میں دہلی سے آنے والے 3 فنکار دیا شنکر، وکاس بابو اور جگدیش پرکاش جبکہ اترپردیش سے فتح علی خان نے اپنے فن سے سامعین کو شہنائی بجاکر لطف اندوز کیا۔دوسرے شام ساڑھے چار بجے تقریبا چار گھنٹے پر مشتمل شہنائی کے پروگرام میں دہلی سے اشوک چورسیا راجیندر پرسننا، ممبئی سے شلیش بھاگوت اور اتر پردیش سے چندر کانت پرساد نے شہنائی بجاکر بسم اللہ خان کو خراج عقیدت پیش کیا۔آج تیسرے دن لوکیشن انند دہلی سے رودر ریش بھجنتری کرناٹک سے احمد عباس خان مغربی بنگال سے بھاسکرناتھ دہلی اور جواہرلال اتر پردیش سے شہنائی بجا کر بسم اللہ خان کو خراج تحسین پیش کیا۔