رمضان المبارک کے آخری عشرے کے آخری ایام جاری ہیں اور اس مہینے میں زکوٰۃ، خیرات اور صدقہ فطر نکالنے کی کافی زیادہ اہمیت بتائی گئی ہے۔
بنارس عثمانیہ جامع مسجد کے خطیب و امام معروف عالم دین مولانا ھارون رشید نقشبندی اسی تعلق سے بنارس عثمانیہ جامع مسجد کے خطیب و امام معروف عالم دین مولانا ہارون رشید نقشبندی نے بتایا کہ اللہ کے رسول نے جن چیزوں کو صدقہ و خیرات نکالنے کے لیے شمار کیا ہے اس میں صدقہ فطر نکالنا واجب ہے
انہوں نے کہا کہ کہ موجودہ وقت میں آٹے کی قیمت 25 روپے ہے تو دو کلو 45گرام آٹے کی قیمت 52 روپے تک ہوتی ہے اس لیے بنارس میں 52 روپئے صدقہ فطر متعین کیا گیا ہے جو ہر مسلمان چھوٹے بڑے مرد و عورت پر عید کی نماز سے قبل نکالنا واجب ہے.
انہوں نے کہا کہ رواں برس لاک ڈاؤن کی وجہ سے عیدگاہ میں چند افراد ہی عید الفطر کی نماز ادا کریں گے ایسی صورت میں جب بیشتر افراد عید گاہ ہی نہیں جائیں گے تو عیدگاہ جانے سے قبل کا کیا وقت ہوگا جس میں صدقہ فطر نکالا جائے؟
اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گھر پر نفل کی نماز ادا کرنے سے قبل ہی صدقہ فطر نکالا جائے وہی درست وقت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگ سوال کر رہے ہیں لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کے پاس پیسے نہیں ہیں تو کیا قرض لے کر صدقہ فطر نکالا جا سکتا ہے اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بالکل، جو بھی رقم ہم قرض لیتے ہیں اس پر ملکیت ثابت ہو جاتی ہے اس کے ذریعے صدقہ فطر نکالا جاسکتا ہے۔