اتر پردیش کے شمالی شہر بنارس کے رگ رگ میں 'رس' ہے، یہ شہر نہ صرف مذہبی بلکہ بھارتی تہذیب و تمدن کے مرکز کا درجہ بھی رکھتا ہے۔ گنگا جمنی مشترکہ تہذیب کو پروان چڑھانے میں بنارس کے رہنے والے مرتضیٰ اہم حیثیت رکھتے ہیں۔
کہا جاتا ہے بانسری (بانسلی) کی آواز میں جادو ہے جسے سن کر ہر کوئی دیوانہ ہوجاتا ہے یہی نہیں بلکہ بھگوان شری کرشن کی سب سے محبوب اور پسندیدہ چیز بانسری ہے لیکن وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ بانسری کی اہمیت و افادیت گم ہوجاتی جارہی ہے۔
بانسری کو گذشتہ 20 برس سے پروان چڑھانے والے بنارس کے رہنے والے محمد مرتضیٰ کا اہم کردار ہے۔ وہ بنارس کے بنیا باغ میں بانسری کا کاروبار کرتے ہیں اور ملک کے مختلف علاقوں میں بانسری فروخت کرتے ہیں۔ ان کا کہان ہے کہ ان کو بچپن کے زمانے میں بانسری بجانے کا شوق ہوا تھا اور اسی شوق نے انہیں بانسری کا کاروباری بنادیا۔