ملک میں ہینڈلوم کے بنکروں کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومتیں کی جانب سے متعدد فلاحی اسکیم جاری کرتی رہتی ہیں اور آزادی کے بعد سے ہی حکومت نے سوسائٹی اسکیم کے ذریعے بنکروں کو راحت دینے کے لیے مالی امداد بھی شروع کی ہے۔
بنکر سوسائٹی سسٹم سے کیوں نجات چاہتے ہیں؟ سوسائٹی اسکیم کا یہ سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔ اس سے بنکر امید کر رہا تھا کہ سوسائٹی اسکیم کی مدد سے بنکر اپنا کاروبار بہتر کرسکے گا لیکن نتیجہ اس کے برعکس آیا۔
بنکروں کا اپنے ہی ساتھیوں پر الزام ہے کہ بنکروں کے لیے جاری ہونے والی سرکاری امداد کو کچھ افراد سوسائٹی بنا کر اس پر قابض ہوکر غصب کر لے رہے ہیں، جس کی وجہ سے تمام بنکروں کو اس کا فائدہ نہیں پہنچ پا رہا ہے۔
ہینڈلوم کے بنکروں کی مالی حالت روز بہ روز خراب ہوتی جارہی ہے۔ ریاست اترپردیش کے مبارک پور اور مئو کی ہینڈلوم صنعت کو سوسائٹی اسکیم کا سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔
مبارک پور اور مئو کے بیشتر ہینڈلوم بند ہو چکے ہیں اور جو چند باقی ہیں وہ بھی کافی پریشانیوں میں مبتلا ہیں۔ بنکروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہینڈلوم صنعت کو فائدہ پہنچانے کے لیے شروع کی گئی سوسائٹی سسٹم کو فوری طور پر بند کر دیا جائے۔
ہینڈلوم بنکروں کے مطابق حکومت کے ذریعہ شروع کی گئی کوئی بھی فلاحی اسکیم ان تک نہیں پہنچ پاتی ہے۔ واضح رہے کہ بنکروں کو کاروباری مدد کے لیے مرکزی حکومت ہر سال بجلی سبسڈی، خام مال کے لیے مالی مدد اور بنکروں کے بچوں کی مفت ابتدائی تعلیم و تربیت کا انتظام کرتی ہے اور ان تمام سہولیات کا فائدہ سوسائٹی بنا کر چلا رہے بڑے بنکر غصب کر لیتے ہیں۔'