اردو

urdu

By

Published : Sep 23, 2019, 6:22 PM IST

Updated : Oct 1, 2019, 5:41 PM IST

ETV Bharat / city

برہم دیو مدُھر اردو ہندی کے شاعر تھے

اردو اور ہندی ادب کے معروف شاعر برہم دیو مدُھرؔ سنہ 1934ء کو بہار کے ضلع مونگیر میں پیدا ہوئے۔ ملازمت کے سلسلے میں وہ اترپردیش کے ضلع بنارس گئے اور وہیں کے ہو کر رہ گئے۔

کملا مدھر

برہم دیو مدھرؔ کی اہلیہ کملا مدھرؔ کے مطابق وہ بنارس ہندو یونیورسٹی میں فائن آرٹس کے استاد تھے۔ ساتھ ہی بنارس ہندو یونیورسٹی سے اردو فارسی میں ڈپلومہ کیا۔ اگر یہ کہا جائے کہ یہ اردو کے شاعر تھے تو غلط نہ ہوگا۔ انہوں نے غوری گنج بنارس میں اپنا مکان بنا کر بود و باش اختیار کر لی۔

شاعری میں یہ 'بہت دیر کردی' کے مصنف و ناول نگار ڈاکٹر علیم مسرور کے شاگرد تھے۔ اردو میں بہت اچھے اشعار کہا کرتے تھے۔ ان کا ایک ہندی شعری مجموعہ 'سوچ' کے نام سے نیز 'اور بھی غم ہیں' اردو مجموعہ ان کے انتقال کے بعد ان کی اہلیہ کملا مدھرؔ نے شائع کروائی۔

کملا مدھر سے خاص بات چیت

مدھرؔ کے قریبی بتاتے ہیں کہ ڈاکٹر علیم مسرور کے مطب میں بلا ناغہ رات میں کچھ ادباء و شعراء بیٹھا کرتے تھے۔ ان میں مدھرؔ جی سب سے فعال تھے۔ ہندو سناتن دھرم میں پختگی کے باوجود یہ مسلمانوں سے بہت قربت رکھتے تھے۔ یہ ہر برس اپنی رہائش گاہ پر دو شعری نشست بڑے پیمانے پر کیا کرتے تھے جس میں ہندی کوی گنڑ اور اردو کے شعرا شامل ہوا کرتے تھے۔

اردو شعرا میں حفیظ بنارسی، راشد بنارسی، ڈاکٹر ناظم جعفری، شورش بنارسی، ریاض بنارسی، شامل تھے۔ اتفاق ہے کہ اردو کے وہ تمام شعرا جو شامل ہوا کرتے ان میں ایک بھی زندہ نہیں۔

خود مدھرؔ جی کے ساتھ سبھی مرحوم ہو چکے ہیں۔ ہندی شعراء میں بھاردواج جی، سرسوتی سرن کیف، کمل گپت جی کے علاوہ بڑی بڑی شخصیات شامل ہوا کرتی تھیں۔ ان دنوں سرسوتی سرن کیف بنارس ہی میں رہتے تھے، وہ تو پابندی سے اس میں شامل ہوا کرتے۔ سرسوتی سرن کیف پائیونیر انگریزی اخبار کے سابق ایڈیٹر تھے، اردو فارسی میں اشعار کہتے تھے۔

کتاب

مدھرؔ جی کی اہلیہ کے مطابق برہم دیو مدھرؔ کھلانے پلانے کے بھی بڑے شوقین تھے، ان دونوں پروگراموں میں وہ کھانے کا بہت ہی شاندار اہتمام کیا کرتے تھے۔

مذکورہ بالا شعرا کے علاوہ اور بھی کئی نام ہیں، جو ان کی معتبر نشست میں اپنے کلام سے بزم کو اعتبار بخشتے رہتے۔

مدھرؔ جی بنیادی طور پر غزل کے شاعر تھے مگر انھوں نے دوہے، قطعات اور رباعیات میں بھی طبع آزمائی کی ہے۔ مدھر جی کا کلام زبان کی ندرت کے ساتھ ساتھ نئی نئی تشبیہات و استعارا ت اور محاورات سے مزین ہے۔ برہم دیو مدھرؔ اردو کی پاکیزہ فنی رویات کے ساتھ ترقی پسند شاعری کی زندہ مثال تھے۔

اس سلسلے میں ان کے دوست وسیم حیدر ہاشمی سے گفتگو کی گئی تو انھوں نے بتایا کہ مدھرؔ جی کی شخصیت کا خاصہ یہ تھا کہ وہ اردو ہندی کی قربت کے حامی تھے۔ وہ اردو ہندی پر یکساں قدرت رکھتے تھے۔ یہ تمیز کرنا مشکل تھا کہ وہ اردو کے شاعر ہیں یا ہندی کے۔

ان کی اہلیہ سے جب اسی سلسلے سے گفتگو کی گئی تو انھوں نے بتایا کہ مدھرؔ جی کے انتقال کے بعد ان کی کتاب انہوں نے شائع کروائی۔ مگر وہ ان کے بنائے ہوئے سرکل کو باقی نہ رکھ سکیں۔ اور لوگ ان کو بھولے تو نہیں ہیں لیکن کوئی بھی آگے بڑھ کے ان کے جیسا پروگرام منعقد نہیں کرنا چاہتا۔ انھوں نے ہمیشہ اردو ہندی کو ملانے کی کوشش کی تھی۔

Last Updated : Oct 1, 2019, 5:41 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details