کیرالہ کے ریاضی کے استاد ٹونی جوزف نے اپنے وکیل جوز ابراہم کے ذریعہ ایک مداخلتی عرضی دائر کرکے کہا ہے کہ 'وہ ایک استاد ہیں اور اپنے طلبہ کے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہیں'۔
مداخلت کے درخواست گزار نے کہا ہے کہ 'بارہویں کلاس کا امتحان طلبہ کے کریئر کو ایک نئی جہت فراہم کرتا ہے۔ صرف یہی نہیں، اعلی تعلیمی اداروں میں داخلہ اس امتحان کے نتائج پر منحصر ہے۔ ایسی صورتحال میں امتحان کی منسوخی ان محنتی طلبہ کے ساتھ ناانصافی ہوگی جنہوں نے بورڈ امتحان کے لئے سخت محنت کی ہے'۔
درخواست گزار نے کہا ہے کہ 'طلبہ اور اساتذہ کے علاوہ ماہرین تعلیم اور تعلیمی اداروں کے سربراہان کا ایک بڑا طبقہ امتحانات کے انعقاد کے حق میں ہے۔ انہوں نے یہ تجویز بھی کی ہے کہ تین سے چار ماہ کی تاخیر سے ہی سہی، لیکن یہ امتحان لیا جائے'۔
قابل ذکر ہے کہ اس سلسلے میں ممتا شرما کی ایک عرضی عدالت عظمی میں زیر التوا ہے، جس میں انہوں نے کورونا وائرس کی وجہ سے بارہویں کے بورڈ امتحانات منسوخ کرنے اور داخلی گریڈنگ کی بنیاد پر اس کے نتیجے کا اعلان کرنے کی ہدایت دینے کی اپیل کی ہے۔