ریاست مہاراشٹر کے پاورلوم صنعتی شہر بھیونڈی میونسپل کارپوریشن انتظامیہ نے اندرا گاندھی اسپتال میں تعینات میڈیکل اسٹاف کو قرنطینہ کرنے کے لیے شہر کلیان روڈ واقع اشوک ہوٹل کو 55 لاکھ 39 ہزار روپے ادا کرنے کا انتہائی سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے۔
بھیونڈی: میڈیکل اسٹاف کے قرنطینہ پر 55 لاکھ روپے خرچ میونسپل کمشنر ڈاکٹر پنکج آشیا سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے متعدد دفعہ رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر ان سے کوئی بھی رابطہ نہ ہوسکا پھر بھی کارپوریشن کے ذرائع کے مطابق میونسپل کارپوریشن انتظامیہ نے کورونا وائرس وبا پر قابو پانے کے نام پر تقریباً 15 کروڑ 58 لاکھ روپے خرچ کیا جس میں 9 کروڑ 87 لاکھ روپے ایمرجنسی محکمہ کے فنڈ سے 4 کروڑ 32 لاکھ روپے 14 ویں مالیاتی کارپوریشن سے موصول ہونے والے فنڈ سے کیا گیا ہے، کارپوریشن کے اکاؤنٹ ڈپارٹمنٹ کے ذریعہ 14 کروڑ 19 لاکھ روپے کی جانے والی بل ادائیگی پر سوالیہ نشان لگ رہا ہے۔
سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ آئی جی ایم اسپتال کو کورونا مریضوں کے علاج کے لیے 21 اپریل کو تیار کیا گیا اور پہلا مریض بھی اسی دن داخل ہوا تھا، شروعاتی دنوں میں 32 بیڈ اور بعد میں 67 بیڈ اور کافی دنوں بعد پورے سو بیڈ مکمل ہوا تھا۔
کورونا اسپتال شروع ہونے سے ایک ہفتہ قبل ہی 13 اپریل سے ڈاکٹر قرنطین ہونا شروع ہوگئے تھے جبکہ اسپتال میں کورونا مریض 21 اپریل سے داخل ہوا تھا، 13 اپریل سے 20 اپریل تک کے لیے اس ہوٹل کو 3 لاکھ 31 ہزار روپے ڈاکٹرز اور میڈیکل اسٹاف کے رہنے کھانے کا ادا کیا گیا ہے جبکہ 21 اپریل سے 28 اپریل کے دوران ایک ہفتہ کا دوبارہ 3 لاکھ 31 ہزار روپے بل دیا گیا ہے۔
29 اپریل سے 9 مئی تک پانچ لاکھ 77 ہزار، 9 مئی سے 17 مئی تک 6 لاکھ 67 ہزار روپے، جبکہ ایک اور بل 9 مئی سے 17 مئی تک 5 لاکھ 74 ہزار، 26 مئی سے 31 مئی یعنی پانچ دن کا 4 لاکھ 62 ہزار روپے، 1 جون سے 8 جون تک 8 لاکھ 10 ہزار روپے، 9 جون سے لیکر 17 جون تک 7 لاکھ 97 ہزار روپے، 16 سے لیکر 23 جون تک 9 لاکھ 87 ہزار روپے، آئ جی ایم اسٹاف کے قرنطینہ کرنے پر کل 55 لاکھ 39 ہزار 440 روپے کا بل ایک ہوٹل کو ادا کیا گیا ہے اس سے صاف اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ شہریوں کے قرنطینہ کرنے پر کارپوریشن کتنا زیادہ خرچ کیا ہوگا۔
آئی جی ایم کے سپرٹنڈنٹ ڈاکٹر انل تھورات نے فون پر بتایا کہ کووڈ مریضوں کے علاج کے لیے 58 کا اسٹاف ہے جس میں ڈاکٹرز، نرس اور وارڈ شامل ہیں جبکہ آئ جی ایم کے ایک جانکار نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر بتایا اگر اتنا اسٹاف تھا تو بار بار اور اسٹاف کا مطالبہ کیوں کیا جارہا تھا اور کووڈ اسپتال شروع کرنے میں دیری کیوں لگی شاید اس سوال کا جواب کسی کے پاس موجود نہیں ہے، مگر انل تھورات اس سوال کا جواب نہیں دے سکے کہ جب کورونا کا پہلا مریض 21 اپریل کو آیا تو 13 اپریل سے ہی ڈاکٹر اور اسٹاف کیوں ہوٹل میں قرنطین تھے۔
سوادھین سنستھا کے صدر منوج شریواستو نے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے سے ہوٹل میں قرنطینہ کے نام پر کیے جانے والی مبینہ بدعنوانی پر اعلیٰ سطحی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے جبکہ اکاؤنٹ محکمہ کے چیف کالی داس جادھو سے بات کی گئی تو انہوں نے واضح طور پر کہاکہ محکمہ کی جانب سے جو بھی بل پیش کی جاتی ہے اس کی ادائیگی کردی جاتی ہے۔