بھارت کی جدید ترین 'زوجیلا سُرنگ' کا تعمیراتی کام مقررہ میعاد سے ایک برس قبل مکمل ہونے کی توقع ہے۔ یہ سُرنگ اسٹریٹجک لحاظ سے اہم لداخ خطے کو پورے ملک کے باقی حصوں کو جوڑے گی۔
توقع ہے کہ یہ پروجیکٹ ہدف کی تاریخ سے ایک سال قبل 2025 تک مکمل ہوجائے گا۔
تقریباً 13 کلومیٹر لمبی زوجیلا سُرنگ ایشیاء کی سب سے لمبی دو طرفہ سرنگ ہے اور جو 11 ہزار 500 فٹ کی بلندی پر بنائی گئی ہے۔ یہ لیہہ کو سال بھر سرینگر سے جوڑے رکھے گی کیونکہ دونوں شہروں کے درمیان موجودہ شاہراہ 5-6 ماہ کے لیے بند ہے جس سے سردیوں کے دوران فوجی قافلوں اور شہری آبادی کی نقل و حرکت پر اثر پڑتا ہے۔
سرکاری ایجنسی نیشنل ہائی ویز اینڈ انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹیڈ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر جی ایس کمبو نے کہا کہ معاہدے کے مطابق ہدف سال 2026 تک سُرنگ مکمل کرنا ہے لیکن ہمیں یقین ہے کہ ہم بہت پہلے کام مکمل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
سی ایس کمبو نے کہا کہ مین ٹنل کے 500 میٹر لمبے حصے پر کھدائی کا کام پہلے ہی ایک سال سے بھی کم عرصے میں مکمل ہوچکا ہے اور بقیہ بھی پہاڑ میں کھودے جانے والے تین 180 میٹر سے 380 میٹر لمبے عمودی شافٹس کی وجہ سے بہت تیز رفتار سے کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ شافٹ وینٹیلیشن مہیا کریں گے اور سُرنگ پر کام تیز کرنے کے لیے بھی رسائی حاصل کریں گے۔
تقریباً 4600 کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والی اس سُرنگ میں 18 کلومیٹر سے زائد لمبی اپروچ روڈ بھی ہے۔ یہ ایک انتہائی مشکل علاقے میں تعمیر کی جا رہی ہے جہاں تعمیراتی کام سردیوں کے دوران شدید برف باری کی وجہ سے 5-6 ماہ تک نہیں ہو سکتا۔
تاہم اس سال میگھا انجینئرنگ اینڈ انفراسٹرکچر (MEIL) کے ٹھیکیدار نے اسکینڈل سے متاثرہ آئی ایل اینڈ ایف ایس نے دیوالیہ پن کی کارروائیوں کی وجہ سے پروجیکٹ چھوڑنے کے بعد کام سنبھال لیا ہے اور سردیوں کے دوران تعمیراتی کام جاری رکھنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔