جموں و کشمیر سے مختلف اقسام کے میوہ جات کو ملک کی دیگر ریاستوں کو بھیجنے کےلیے لکڑی سے بنی پیٹیوں کا استعمال کیا جاتا ہے تاہم ان پیٹیو کو وادی کے کئی اضلاع میں تیار کیا جاتا ہے لیکن اس صنعت سے وابستہ افراد ناخوش ہیں۔
لکڑی کی پیٹی بنانے والے افراد کسمپرسی کا شکار وادی سے دیگر ریاستوں تک میوہ جات کو پہنچانے کےلیے اگرچہ لکڑی کی پیٹیو کا استعمال کیا جاتا تھا تاہم اب اس کی جگہ گتے سے بنی پیٹیوں کا استعمال بڑے پیمانہ پر کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے لکڑی سے پیٹی بنانے کا کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے۔ اس صنعت سے جڑے کئی افراد بیروزگار ہوچکے ہیں اور جو لوگ ابھی بھی اس سے وابستہ ہیں انہیں مشکلات پیش آرہی ہیں۔
لکڑی کی پیٹی بنانے والے افراد کسمپرسی کا شکار ضلع پلوامہ میں قبل ازیں لکڑی کی پیٹیوں کو بڑے پیمانہ پر تیار کیا جاتا تھا جس سے ہزاروں افراد کو روزگار فراہم ہوتا تھا لیکن لکڑی کی پیٹیوں کے استعمال میں کمی آنے کے بعد ہزاروں افراد بیروزگار ہوچکے ہیں۔ اس سلسلہ میں لکڑی کی پیٹی کی صنعت سے جڑے افراد نے بتایا کہ گتے سے بنی پیٹیوں کے استعمال میں بڑی حد تک اضافہ ہوا ہے جبکہ لکڑی سے بنی پیٹیوں کی مانگ میں انتہائی کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ اب پلاسٹک کریٹ یا پھر گتے سے بنی بیٹیوں کو ترجیح دے رہے ہیں۔
لکڑی کی پیٹی بنانے والے افراد کسمپرسی کا شکار یہ بھی پڑھیں:پلوامہ کے دیگرعلاقوں میں پولیس نے صفائی مہم چلائی
انہوں نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل ان کے کارخانہ میں 40 تا 50 ہزار لکڑی کی پیٹیوں کو تیار کیا جاتا تھا اور اسے بنانے کےلیے 10 افراد کام کیا کرتے تھے تاہم اب صرف 3 افراد کارخانہ میں کام کرتے ہیں اور صرف 5 ہزار پیٹیاں ہی تیار کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لکڑی کی پیٹی میں رکھے میوہ جات کو بارش کی وجہ نقصان نہیں پہنچتا اسی لیے آج بھی کچھ کسان لکڑکی کی پیٹیو کو ترجیح دیتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ لکڑکی کی پیٹیوں کا 90 فیصد کاروبار ختم ہوچکا ہے۔