اردو

urdu

ETV Bharat / city

جموں و کشمیر: 370 کی منسوخی کے ساتھ ہی کمیشنز کا بھی خاتمہ - jammu & kashmir latest news

دفعہ 370 کی منسوخی کے ساتھ ہی مرکز کی بی جے پی حکومت نے جموں و کشمیر میں قائم مختلف کمیشنز کو ختم کر دیا ہے، اب دو برس مکمل گزرنے کے بعد بھی ان کمیشنز میں دائر لوگوں کی ہزاروں عرضیوں پر سماعت کے لیے حکومت نے کوئی متبادل قائم نہیں کیا ہے۔

جموں و کشمیر : 370 کی منسوخی کے ساتھ ہی کمیشنز کا بھی خاتمہ ہوگیا
جموں و کشمیر : 370 کی منسوخی کے ساتھ ہی کمیشنز کا بھی خاتمہ ہوگیا

By

Published : Aug 4, 2021, 7:18 PM IST

جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی سے قبل یہاں تقریباً ایک درجن کمیشنز تھے، جن میں اسٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن، انفارمیشن کمیشن، وومنز کمیشن، احتساب کمیشن قابل ذکر ہیں۔ان کمیشنز کو قائم کرنے پر سابقہ حکومتوں کا کہنا تھا کہ اس سے کام و کاج میں شفافیت اور احتساب آئے گا، تاہم دو برس برسوں کے بعد بھی ان کمیشنز کے متعلق مرکزی حکومت اور نہ ایل جی انتظامیہ نے کوئی بات کہی۔

وہیں جموں و کشمیر کے محکمہ قانون کے سیکرٹری آچل سیٹھی نے اس معاملے پر بات کرنے سے انکار کیا، ای ٹی وی بھارت نے سرینگر میں پرانے اسمبلی کمپلیکس کا دورہ کیا جہاں ان کمیشنز کے دفاتر قائم تھے، انتظامیہ نے عمارت کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد آثار قدیمہ کے دفتر میں تبدیل کردیا ہے۔ آج بھی اس عمارت میں کئی لوگ اپنی شکایتیں لے کر آتے ہیں لیکن کمیشنز موجود نہ ہونے کے سبب مایوس چلے جاتے ہیں۔

جموں و کشمیر : 370 کی منسوخی کے ساتھ ہی کمیشنز کا بھی خاتمہ ہوگیا

ان عرضی گزاروں میں ایک نام زینت کا بھی ہے جن کے والد کو ہلاک کیا گیا تھا اور اس معاملے کے متعلق ان کی عرضی اسٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن میں دائر تھی جس پر 5 اگست تک سماعت بھی جاری رہی۔ لیکن دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد زینت کو یہ بھی نہیں معلوم کہ ان کی عرضی کا کیا ہوا۔

سماجی کارکن مبشر شجاع کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے ساتھ ہی تقریباً ایک درجن کمیشنز بھی ختم کر دیے گئے جس سے عوام کو انتظامیہ سے احتساب اور انصاف کی امید رہا کرتی تھی۔ انسانی اور سماجی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ کمیشنز میں ہزاروں معاملات اور عرضیاں دائر کی گئی تھیں لیکن اب ان عرضیوں کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:سولہ کشمیری قیدی ہریانہ کی جیلوں میں منتقل


ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے انسانی حقوق کے کارکن احسن انتو نے بتایا کہ اسٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن منسوخ کرنے سے ہزاروں شکایت کنندگان مایوس ہوکر رہ گئے ہیں اور ان کو انصاف ملنے کی کوئی امید نہیں ہے۔

370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر سے حق اطلاعات قانون بھی منسوخ کردیا گیا جس سے اسٹیٹ انفارمیشن کمیشن بھی ختم کیا گیا۔ آر ٹی آئی کارکنان کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر آر ٹی آئی ایکٹ 2009 مرکزی قانون سے فعال اور مضبوط تھا لیکن اس کے خاتمے کے بعد نظام سے شفافیت اور احتساب بھی ختم ہوگیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details