کشمیر کی گھریلو دستکاریوں سے جڑے افراد جہاں برسوں پہلے خوشحال زندگی گزار رہے تھے وہیں آج کی تاریخ میں یہ اپنی مالی حالت پر شکوہ کناہ ہیں۔ پشمینہ، شال بافی، سوزنی اور دیگر دستکاریوں کے سالانہ کاروبار میں گزشتہ کئی برس سے تسلسل کے ساتھ گراوٹ آئی ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف دستکاری صنعت سے جڑے بڑے کاروباریوں کی آمدنی پر منفی اثر پڑا ہے بلکہ یومیہ اجرت پر کام کررہے یہ کاریگر مالی لحاظ سے بڑی مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔
بتایا جارہا ہے کہ یہ دستکار پہلے ہی کم اجرت پاکر درمیانہ داروں کے استحصال کا شکار ہوتے آرہے ہیں۔ کاریگر کہتے ہیں برسوں سے قلیل یومیہ اجرت پر کام کرتے ہوئے مہنگائی کے اس دور میں گھر کا گزارا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بنتا جارہا ہے۔
پشمینہ شال پر سوئی سے کشیدہ کاری کئی کاریگروں کا ذریعۂ معاش رہا۔ اس مشکل پیٹرن کی بنائی کرنے کے لیے اون کے دھاگے کا استعمال کیا جاتا ہے۔ پشمینہ کے اون کی روایتی کتائی بھی یہاں کی خواتین کرتی ہیں۔ وہیں شال پر مختلف قسم کے باریک کام بھی سوئی سے ہی یہ کاریگر بڑی محنت سے انجام دیتے ہیں۔ جس میں انہیں تیار کرنے میں مہینوں لگ جاتے ہیں۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ محنت کے حساب سے انہیں مکمل اجرت نہیں مل پاتی ہے۔