پارٹی کے ترجمان الطاف ٹھاکر نے کہا کہ 'ہمارے حوصلے اب بھی بلند ہیں، جبکہ گذشتہ دو برسوں میں ہمارے تقریباً 20 رہنماؤں کو ہلاک کیا گیا ہے'۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'پارٹی کے ہر کارکنان کو سیکیورٹی فراہم کرانا ممکن نہیں، تاہم حساس علاقوں سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کو ہوٹل اور دیگر محفوظ مقامات پر رکھا گیا ہے' ساتھ ہی انتظامیہ سے پارٹی کارکنان اور رہنماؤں کو سیکیورٹی فراہم کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے'۔
گذشتہ برس بانڈی پورہ میں پارٹی کے نوجوان رہنما وسیم باری کو ہلاک کیا گیا اس کے بعد سے یہ سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ دنوں بھی جنوبی کشمیر کے اننت ناگ میں پارٹی کے دو رہنما کو ہلاک کیا گیا اور راجوری میں پارٹی کے ایک رہنما پر حملہ کیا گیا۔
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے پارٹی کے رکن محمد یوسف ڈار کا کہنا تھا کہ 'یہ بوکھلاہٹ اُن لوگوں کو اور اُن تنظیموں کو ہورہی ہے جنہوں نے یہاں لوٹ کھسوٹ مچایا تھا، ان حملوں سے ہمارے ارادے پست نہیں ہوں گے ہمارا جب ایک رہنما ہلاک ہوتا ہے تو ایک کے عوض دس کھڑے ہو جاتے ہیں۔' وہیں کشمیر کے مختلف اضلاع میں کام کر رہے پارٹی کے رہنماؤں نے یہ تسلیم کیا کہ 'ہمیں خوف بھی ہے اور خدشات بھی'۔