جموں کشمیر اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن نے وادی کشمیر کی سڑکوں پر پہلی مرتبہ الیکٹرک بسوں کو چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ سرینگر شہر میں کل 20 بسیز کو چلانے کا منصوبہ ہے۔ ان بسوں کی چارجنگ کے لیے وادی میں دو سٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔
وادی کشمیر کی سڑکوں پر اب الیکٹرک بسیز چلیں گی ایک سب سٹیشن میں 6 چارجنگ پوائنٹ موجود ہیں۔ یہ گاڑیاں شہر کے مرکز لال چوک سے مختلف علاقوں کے لیے چلائی جائیں گی۔
بس میں سفر کرنے والے مسافروں کے لیے کئی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ ہر سیٹ کے پیچھے "پینک بٹن" موجود ہے۔ مسافروں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لئے بس میں سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کیے گئے ہیں۔
دو گھنٹے کی چارجنگ کے بعد یہ بس تقریباً دو سو کلومیٹر کا سفر طے کر سکتی ہے۔ ایک الیکٹرک بس کی قیمت 2 کروڑ 50 لاکھ روپے ہے جس سے ایک کروڑ روپے مرکزی حکومت کی جانب سے سبسڈی کے طور پر فراہم کیے گئے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے منتظم ڈائریکٹر بلال احمد بٹ نے کہا کہ "ریاست جموں و کشمیر کے لئے ہمارے محکمے نے کل 40 گاڑیاں منگوائی تھی جن میں سے جموں کے لیے 20 اور وادی کشمیر کے لیے 20 گاڑیاں ہیں۔ یہ آلودگی نہ پھیلانے والی گاڑیاں ٹاٹا موٹرز سے خریدی گئی ہیں''۔
انہوں نے مزید کہا کہ "جموں میں گاڑیاں 28 مئی سے سڑکوں پر چل رہی ہیں۔ گاڑیوں کو جموں سے سرینگر لاتے وقت محکمہ کو کچھ مشکلات سے دوچار ہونا پڑا۔ یہ گاڑیاں ایک بار پوری طرح سے چارج ہونے کے بعد تقریبا 200 کلومیٹر کا سفر طے کر سکتی ہیں اس وجہ سے ہمیں سرینگر اور جموں قومی شاہراہ پر واقع چندرکوٹ علاقے میں ایک چارجنگ پوائنٹ بنانا پڑا۔ چارجنگ اسٹیشن کی غیر دستیابی کی وجہ سے ان بسوں کو سرینگر لانے میں تاخیر ہوئی''۔
ان کا کہنا ہے کہ" پہلے مرحلے میں جموں سے 60 گاڑیوں اس وقت قاضی گنڈ پہنچ چکی ہیں اور اس مہینے کے آخر تک سرینگر کی سڑکوں پر یہ گاڑیاں دوڑ رہی ہوں گی'۔۔
ان گاڑیوں کے لیے ڈرائیوروں کی تقرری سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ "جموں کشمیر اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی تقریباً 47 گاڑیوں کی نیلامی ہونی ہے۔ ان گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو ٹریننگ دے کر الیکٹرک بس چلانے کی ذمہ داری سونپ دی جائے گی''۔