قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے کہا کہ اہلیان کشمیر بالخصوص طلبا اردو کتابوں میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں اور یہ دلچسپی برقرار رہی تو کشمیر مستقبل میں اردو کا مرکز بن سکتا ہے۔
اردو کتاب میلے میں 50 لاکھ روپیے سے زائد کتابیں فروخت انہوں نے کہا کہ قومی اردو کونسل کشمیر یونیورسٹی میں اردو کتابوں کا ایک مستقل اسٹال قائم کرنے کی کوشش کرے گا اور وہ اس سلسلے میں یونیورسٹی ھٰذا کے وائس چانسلر پروفیسر طلعت احمد سے بات کریں گے۔
کشمیر یونیورسٹی کے وسیع و عریض کیمپس میں 15 جوں کو اردو میلہ شروع ہوا تھا جو گزشتہ روز اختتام پذیر ہوا۔
اردو کتاب میلے میں 50 لاکھ روپیے سے زائد کتابیں فروخت
ڈاکٹر عقیل نے کہا کہ ہمارا یہاں اردو کتاب میلہ منعقد کرنے کا فیصلہ بہت صحیح ثابت ہوا۔ عوامی ردعمل انتہائی تشفی بخش رہا۔
میلے میں شرکت کرنے والے ناشرین کی جو امید تھی اس سے کہیں زیادہ کتابیں فروخت ہوئیں۔ میرے پاس جو اعداد وشمار ہیں اس کے مطابق میلے کے دوران زائد از پچاس لاکھ روپے کی کتابیں فروخت ہوئیں۔
اردو کتاب میلے میں 50 لاکھ روپیے سے زائد کتابیں فروخت انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لوگوں بالخصوص طلبا نے اردو کتاب میلے میں کافی دلچسپی دکھائی۔ میرا ماننا ہے کہ اگر یہ دلچسپی یوں ہی برقرار رہی تو آنے والے وقت میں کشمیر اردو کا مرکز ہوگا'۔
اردو کتاب میلے میں 50 لاکھ روپیے سے زائد کتابیں فروخت
ڈاکٹر عقیل احمد نے بتایا کہ مقامی لوگوں بالخصوص طلبا کی اردو کتابوں میں گہری دلچسپی کو دیکھتے ہوئے قومی اردو کونسل کشمیر یونیورسٹی میں اردو کتابوں کا ایک مستقل اسٹال قائم کرنے کی کوشش کرے گا۔
اس کے علاوہ ہمارے پیپر ماشی اسٹال پر 51 ہزار چھ سو روپے مالیت کے پیپر ماشی مصنوعات فروخت ہوئے ہیں'۔
اردو کتاب میلے میں 50 لاکھ روپیے سے زائد کتابیں فروخت ڈاکٹر عقیل احمد نے بتایا کہ قومی اردو کونسل وادی کشمیر میں پیپرماشی اور کیلی گرافی کو مزید فروغ دینے کی سمت میں کام کرے گا۔
انہوں نے بتایا: 'پیپر ماشی کا آرٹ صرف کشمیر میں ہی ہے۔ کشمیر کے اندر ہمارے پیپر ماشی کے فی الوقت تین سنٹر ہیں۔ میں ان سنٹرس کی تعداد پچاس تک بڑھانے کی کوشش میں لگا ہوا ہوں۔ کیلی گرافی بھی یہاں کے لیے بہت مناسب ہے۔ ہم یہاں پیپر ماشی اور کیلی گرافی کو بڑھاوا دینا چاہتے ہیں'۔
اردو کتاب میلے میں 50 لاکھ روپیے سے زائد کتابیں فروخت
ڈاکٹر عقیل احمد نے کہا کہ 9 روزہ کل ہند اردو کتاب میلے میں محبان اردو اور شائقین اردو کے ہجوم کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ کشمیر میں اردو کا مستقبل روشن اور تابناک ہے۔
اردو کتاب میلے کے دوران متعدد غیرملکی سیاحوں بالخصوص جرمنی سے تعلق رکھنے والے ایک جوڑے نے نہ صرف ڈھیر ساری اردو کتابیں خریدیں بلکہ میلے میں لگے ہر ایک اسٹال پر اپنی دلچسپی کی کتابیں ڈھونڈنے میں گھنٹوں صرف کیے۔