اردو

urdu

ETV Bharat / city

'جموں و کشمیر میں بے روزگاری سے نوجوان ذہنی تناﺅ کا شکار' - petrol diesel high rates

نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری ایڈووکیٹ علی محمد ساگر نے الزام لگایا ہے کہ جموں و کشمیر کا ہر ایک شعبہ اس وقت تنزلی کا شکار ہے جبکہ حکمران اور اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگ تعمیر و ترقی اور امن و امان کے بڑے بڑے دعوے کر رہے ہیں لیکن زمینی سطح پر حالات ان دعوﺅں کے عین برعکس ہیں۔

نیشنل کانفرنس کے  جنرل سکریٹری علی محمد ساگر
نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر

By

Published : Jun 15, 2021, 10:30 PM IST

جموںوکشمیر میں دفعہ370 کی منسوخی اور کورونا لوک ڈاؤن کے سبب لاکھوں افراد بےروزگار ہویے ہیں وہیں نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے مرکزی حکومت الزام عائد کرتے ہویئ کہا کہ گزشتہ 2 سال کے دوران کشمیر کو اندھیروں میں دھکیلنے کے سوا اور کوئی کام نہیں ہوا ہے۔ تعمیر و ترقی کا کہیں نام و نشان نہیں، امن و امان کی صورتحال بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے جبکہ اظہار رائے کی آزادی مکمل طور پر سلب کر دی گئی ہے۔


ساگر نے کہا کہ جمہوریت کا فقدان اور افسر شاہی اداروں اور نظام کے لئے سم قاتل ثابت ہو رہی ہے اور غیر ریاستی افسران کی بھرمار نے انتظامی انتشار اور خلفشار میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلسل 2 سال بند رہنے سے یہاں بے روزگاری ایک بہت ہی سنگین مسئلہ بن کر سامنے آیا ہے۔ جموں و کشمیر میں اس وقت بے روزگاری حد سے تجاوز کر گئی ہے اور حکومت اس جانب کوئی بھی توجہ مرکوز نہیں کر رہی ہے ۔ صرف زبانی جمع خرچ اور کاغذی گھوڑے دوڑائے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دوہرے لاک ڈاﺅن سے یہاں کا پرائیویٹ سیکٹر بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے اور لاکھوں لوگ بے روزگار ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ لاتعداد اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان عمر کی حد پار کر گئے ہیں جبکہ بہت سارے اس حد کو پہنچنے کے قریب ہے۔
ساگر نے کہا کہ گزشتہ برسوں سے جاری غیر یقینیت اور بے چینی سے یہاں کا نوجوان سب سے زیادہ متاثر ہوا اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری نے نئی پود کو مزید پشت بہ دیوار کر کے رکھ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالات اتنے سنگین ہو گئے ہیں کہ اب ہماری نوجوان نسل ذہنی تناﺅ کا شکار ہوگئی ہے اور آئے روز خودکشی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔


ساگر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں اس وقت 50 ہزار سے زائد خالی آسامیاں پڑی ہیں۔ گزشتہ 3 برسوں سے ان بھرتیوں کو سریع الرفتاری سے پُر کرنے کے اعلانات تو کئے جاتے ہیں لیکن علمی طور پر کوئی قدم نہیں اُٹھایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ میں اس بات کا اعتراف بھی کیا ہے کہ گزشتہ 3 برسوں سے بے روزگاری حد سے تجاوز کرگئی ہے لیکن اس کا سدباب کرنے کے لئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا جارہا ہے۔
ساگر نے کہا کہ حد سے زیادہ مہنگائی اور کساد بازاری نے بھی یہاں کے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں جس کا براہ راست اثر عام آدمی پر پڑرہا ہے۔

یو این آئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details