سرینگر ڈل گیٹ علاقے کے رہنے والے 29 برس کے عادل محی الدیں اب تک مختلف قومی اور بین الاقوامی مقابلوں میں 55 تمغے جیت چکے ہیں، جبکہ اُن کے ساتھی سیدہ کدل کے رہنے والے 26 سالہ عمران حسین آٹھ تمغے جیت چکے ہیں۔
'ہمارے حوصلے بلند ہیں، ہمارا تجربہ اور ہماری محنت ضرور رنگ لائے گی' اس تعلق سے عادل کا کہنا ہے کہ یہ کھیل اتنا آسان نہیں جتنا دیکھنے میں لگتا ہے۔ اس کھیل میں پیڈل کے علاوہ ني پیڈ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہمارا پیڈل ہنگری سے لایا کیا گیا ہے اور اس کی قیمت تقریباً چالیس ہزار روپے ہے۔ وہیں نِی پیڈ کی قیمت تین ہزار روپے ہے'۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ اس کھیل کے دوران کھلاڑیوں میں تال میل کا ہونا بہت ضروری ہے۔ کھیل کے دوران میں داہنے ہاتھ اور بائیں گٹھنے کا استعمال کرتا ہوں جبکہ میرا ساتھی عمران اس کے برعکس یعنی بائیں ہاتھ اور داہنے گھٹنے کا استعمال کرتا ہے۔ اس سے ناؤ کا توازن اور ہمارا تال میل بنا رہتا ہے'۔
مقابلے کی تیاری کے تعلق سے اُن کا کہنا تھا کہ 'ہماری تیاری اچھی ہے۔ ہم صبح و شام مشق کر رہے ہیں اور رواں ماہ کی 24 تاریخ کو ہماچل کے بلاس پور میں ہونے والے مقابلوں میں سونے کا تمغہ ضرور جیتیں گے۔ مجھے خود کے ساتھ ساتھ اپنے ساتھی پر بھی پورا اعتماد ہے۔
وہیں عمران کا کہنا ہے کہ 'عادل نہ صرف اُن کے ساتھی ہیں بلکہ ان کے کوچ بھی ہیں۔ ان سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے۔ اُن کے تجربے سے ہی ہم گذشتہ چیمپئن شپ میں کانسے کا تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں:کشمیر: سیاحتی مقام پہلگام سیاحوں کی پسندیدہ جگہ
آنے والے مقابلے کے لیے ہامرے حوصلے بلند ہیں۔ ہم ضرور کامیاب ہوں گے۔ اگرچہ ان مقابلوں میں ہمارے سامنے اعلیٰ درجے کی ٹیمیں ہوں گی، تاہم ہمارا تجربہ اور ہماری محنت ضرور رنگ لائے گی۔'