انہوں نے کہا کہ ہم بار بار نئی دلی سے پاکستان سمیت مسئلہ کشمیر کے تمام متعلقین کے ساتھ بات چیت کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور ہم پھر سے اپنا یہ مطالبہ دہراتے ہیں کیونکہ اس کے بغیر اور کوئی چارہ نہیں۔
دفعہ 370 اور 35 اے سے متعلق بھاجپا لیڈران کے حالیہ بیانات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ معاملات ملک کی سب سے بڑی عدالت میں زیر سماعت ہیں اور بھاجپا کے لیڈران ان دفعات کو ہٹانے کی بات کرکے عدالت کی توہین کررہے ہیں۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ زیادہ پیچھے جانے کی ضرورت نہیں 3 اپریل 2018 کو ہی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں دفعہ 370 کو آئین کا مستقل حصہ مانا ہے۔ اس لئے بی جے پی کا یہ سارا شور شرابہ اور ہاہاکار بے معنی اور بے وقعت ہے۔
انہوں نے کہا کہ دفعہ 35 اے کا معاملہ بھی زیر سماعت ہے ، بھاجپا لیڈران عدالتی فیصلہ آنے سے پہلے ہی اپنا فیصلہ نہیں سنا سکتے۔
نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ بھاجپا لیڈران کے ایسے بیانات سے پہلے ہی غیر یقینیت کی شکار وادی میں مزید غیر یقینیت بڑھ رہی ہے۔ وزیرا عظم نریندر مودی کو اپنی پارٹی سے وابستہ ایسے لیڈران کی لگام کسنی چاہئے جو جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن سے متعلق ایسے بیانات دے رہے ہیں۔