اردو

urdu

'شیعہ اور سنی وقف بورڈز کے قیام کا منصوبہ ناقابل قبول'

By

Published : Mar 3, 2021, 10:48 PM IST

نیشنل کانفرنس نے مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

نیشنل کانفرنس نے مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے
نیشنل کانفرنس نے مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے

جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس نے مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی کے اُس بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر اور لداخ میں ہر حال میں شیعہ اور سنی وقف بورڈ قائم کیے جائیں گے۔

پارٹی ترجمان عمران نبی ڈار نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو مرکزی حکومت کے شیعہ اور سنی بورڈز کے قیام کا منصوبہ ناقابل قبول ہے اور نیشنل کانفرنس ایسے کسی بھی اقدام کی کوشش کو مسترد کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کے یہ منصوبے سنگین اور مداخلت فی الدین کے مترادف ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر میں قانون سازی کی عدم موجودگی میں شیعہ اور سنی وقف بورڈوں کے قیام کا مطلب پارلیمنٹ کو براہ راست ان اداروں کے اختیارات تفویض کرنا ہے جہاں مسلمانوں کی ترجمانی نہ ہونے کے برابر ہے۔

شیعہ اور سنی وقف بورڈز کے قیام کا منصوبہ ناقابل قبول

اُن کا کہنا تھا کہ ایسے ایوان کو مذہبی معاملات کا اختیار دینا جہاں ہماری کوئی چلنی نہیں انتہائی تشویشناک ہے۔

ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر مسلم اوقاف ٹرسٹ ایک خودمختار ادارہ تھا اور اس ٹرسٹ کے قیام کے وقت بھی شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ نے شیعہ بورڈ کی اپنی خودمختاری برقرار رکھی اور انجمن شرعی شعیان کے اُس وقت کے صدر اور دیگر شیعہ رہنماﺅں و علماء کے مشوروں کے عین مطابق اس کو مسلم اقاف ٹرسٹ کے ساتھ منسلک نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم اوقاف ٹرسٹ بھی ایک خودمختار ملی ادارہ تھا لیکن بدقسمتی سے کانگریس اور پی ڈی پی کی مخلوط حکومت نے اس کو وقف بورڈ میں تبدیل کر دیا، جو بعد میں اس ادارے کی تنزلی کا سبب بنا۔

ترجمان نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کو مرکزی حکومت کے تابع وقف بورڈوں کا قیام ناقابل قبول ہے۔ وزیر موصوف کو ایسے مذہبی معاملات میں مداخلت سے گریز کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت یہ سارے فیصلے جموں وکشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کے تحت کر رہی ہے، جس کی جوازیت ملک کی سب سے بڑی عدالت میں زیر سماعت ہے اور ایک ایسے ایکٹ کے تحت فیصلے لینا جس کی جوازیت کی جانچ پڑتال جاری ہے، توہین عدالت کے مترادف ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ مرکزی حکومت ایسے فیصلوں سے اجتناب کرے۔

یاد رہے کہ پارٹی کے سینیئر لیڈر آغا سید روح اللہ مہدی نے اس بارے میں پہلے ہی اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے اور ایسے کسی بھی اقدام کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details