سرینگر: جرنلسٹ فیڈریشن آف کشمیر (جے ایف کے) نے بدھ کو کشمیری صحافی آکاش حسن کو انتظامیہ کی جانب سے پڑوسی ملک سری لنکا کوریج کے لیے جانے نہیں دیے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔ Journalist Federation of Kashmir
جے ایف کے کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ "کشمیر میں صحافیوں کو مسلسل ہراساں اور دھمکانے کی مذمت کی جانی چاہیے۔ انہوں نے تازہ ترین مثال آکاش حسن کا ہے، ایک صحافی جو برطانوی اخبار دی گارڈین کے لیے کام کرتے ہیں، انہیں 26 جولائی کو دہلی کے بین الاقوامی اندرا گاندھی ہوائی اڈے سے سری لنکا جانے سے روک دیا گیا۔ انہیں ہوائی اڈے پر حراست میں لے لیا گیا اور کچھ افسران نے ان سے پوچھ گچھ کی۔"
مذکورہ تنظیم کی سے جڑے عہدیداروں نے مزید کہا کہ "آکاش کے خلاف سفری پابندی اس دن لگائی گئی جب چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے کہا، "صحافی عوام کی آنکھ اور کان ہیں اور آزاد صحافت جمہوریت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔" حالانکہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کشمیر کے صحافیوں کو پیشہ ورانہ،اور ذاتی وجوہات کی بنا پر سفر کرنے کے ان کے بنیادی حق سے محروم کیا گیا ہو۔"
تنظیم کے مطابق "کشمیر میں صحافیوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ کئی سالوں سے جاری ہے، اور انہیں سفر سے روکنا حکام کی طرف سے صحافیوں کو زمینی حقائق کی رپورٹنگ نہ کرنے پر مجبور کرنے کے حربے کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اقتدار میں رہنے والے لوگ اس سے مطمئن نہیں ہیں۔" جے ایف کے نے صحافیوں پر عائد قدغن کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "اس طرح کی سرگرمیوں کو کو کشمیر میں آزادی صحافت پر مسلسل حملوں کے طور پر دیکھے جائیں گے۔ کشمیر میں صحافیوں نے زندگی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے صحافت کی اقدار کو برقرار رکھتے ہوئے ہمیشہ کام کیا ہے۔"