نیشنل کانفرنس کا الزام ہے کہ شہر سری نگر کی بیشتر آبادی اس وقت زبرست مشکلات سے دوچار ہے، گزشتہ برسوں سے جاری غیر یقینیت اور بے چینی سے شہری آبادی سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے۔ بے روزگاری اور کساد بازی نے پورے شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جبکہ لوگوں کو روز مرہ کی ضروریات زندگی میسر نہیں۔
این سی جنرل سکریٹری ایڈوکیٹ علی محمد ساگر نے پیر کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹرز پر آئے مختلف وفود، تاجر و دستکاری انجمنوں کے وفود سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر میں اس وقت 'سب کچھ ٹھیک ہے' کی پالیسی جاری ہے جبکہ زمینی سطح پر اس غفلت شعاری کے زبردست منفی نتائج سامنے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کے مسائل و مشکلات، بے روزگاری، لوگوں کی اقتصادی بحالی، نوجوانوں میں پائی جارہی تناﺅی صورتحالی کو ان دیکھا کیا جا رہا ہے۔
ساگر نے کہا کہ شہر سری نگر کے لوگ اس وقت مشکل ترین دور سے گذر رہے ہیں۔ حکومت کی عوام کُش پالیسیوں سے یہاں کی آبادی کو نااُمیدی اور مایوسی کے دلدل میں دھکیلا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ'لوگوں کی راحت رسانے کے بجائے آئے روز ایسے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جو عوام مخالف ثابت ہو ر ہے ہیں۔ بجلی اور پینے کے پانی کی فیس میں بے تحاشہ اضافے نے بھی لوگوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے'۔