جوان سال صحافی اور مصنفہ دیویا آریہ کی کتاب پوسٹ باکس کشمیر (Post Box kashmir) منظر عام پر آچکی ہے۔ اس کتاب میں دیویا نے دو لڑکیوں کے درمیان خطوط کے ذریعہ ہوئی بات چیت کو شائع کیا ہے۔ آج سرینگر کے ایوانِ صحافت میں دیویا کی کتاب کی رسم رونمائی ہوئی۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے دیویا کا کہنا تھا "یہ کتاب رواں برس شائع ہوئی ہے۔ تاہم اس پر کام 2017 میں شروع ہوا تھا اور2020 میں مکمل ہوا۔ اس کتاب میں دہلی کی ایک لڑکی سومیا اور کشمیر کی ایک لڑکی دعا خطوط کے ذریعے کشمیراور بھارت کے رشتے کے حوالے سے بات کرتی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں لڑکیاں ایک دوسرے سے کبھی ملی نہیں تھیں اور نہ ہی ایک دوسرے کو جانتی تھیں تاہم گفتگو قلم کے ذریعے ہی ہوتی رہی۔
مصنفہ نے کہا کہ یہ دونوں لڑکیاں خیالی نہیں حقیقی ہیں۔ میں نے ان دونوں سے کہا تھا کہ وہ اپنی پسند کی زبان میں خطوط لکھیں۔ جہاں سومیا ہندی میں لکھتی تھیں وہیں دعا انگریزی میں لکھتی تھیں۔ پھر وہ خط کو اسکین کر کے مجھے e-mail کرتی تھیں اور میں ترجمہ کر کے آگے بجھیج دیتی تھی۔ جب خطوط کا سفر شروع ہوا تھا تب دونوں لڑکیاں صرف 15 سال کی تھیں تاہم اب وہ بالغ ہو گئی ہیں۔ ڈاک خانے کا استعمال نہیں کیا گیا کیوں کہ اس میں کافی وقت لگتا۔"