سرینگر کے حیدرپورہ میں منگل کو ہوئے انکاؤنٹر میں ہلاک کیے گئے شہریوں کی لاشوں کو ان کے لواحقین کے سپرد کرنے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے، قوی امکان ہے کہ آج کی رات لواحقین اپنے عزیزوں کی آخری رسومات انجام دے پائیں۔
لواحقین کو لاشیں شپرد کرنے کے قوی امکان ذرائع نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ حکام نے شمالی ضلع کپواڑہ کے ہندواڑہ کے وڈر بالا پہاڑی پر لاشوں کو نکالنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔تاہم لواحقین یا حکام کی جانب سے اس کی تصدیق نہیں کی جارہی ہے۔
سرینگر کے برزلہ علاقے کے الطاف احمد بٹ اور کنی پوری نوگام کے ڈاکٹر مدثر گل کے لواحقین گزشتہ تین روز سے ان کی لاش واپس کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
وہیں وادی کی سیاسی جماعتوں نے بھی لواحقین کا ساتھ دے کر آج سرینگر میں مظاہرے کیے اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ ہلاک شدہ افراد کی لاشوں کو ان کے لواحقین کے حوالے کیا جائے۔
مظاہرین کے دباؤ میں آکر ایل جی منوج سنہا نے آج اس متنازعہ تصادم کی مجسٹرئل تحقیقات کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔ الطاف احمد بٹ اور مدثر گل کے لواحقین سے آج پولیس کے آئی جی پی و دیگر متعلقہ پولیس افسران نے سرینگر میں ملاقات کی اور ان کو یقین دہانی کرائی تھی کہ لاشیں ان کے سپرد کی جائیں گی۔
نیشنل کانفرس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بھی آج احتجاجی دھرنے کے دوران کہا تھا کہ ان کو لواحقین اور پولیس حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ہلاک شدگان کی لاشوں کو لواحقین کے حوالے کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ حیدرپورہ میں منگل کو ہلاک کیے گئے تین شہری بشمول سرینگر کے الطاف احمد بٹ، ڈاکٹر مدثر گل اور رامبن کے عامر ماگرے کے لواحقین کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند بتا کر ہلاک کیے گئے میرے اہل خانہ معصوم ہیں، مبینہ طور پر سیکورٹی فورسز نے انہیں ہلاک کیا ہے۔
تاہم پولیس کے کشمیر زون کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے منگل کو ہی سرینگر میں پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ حیدر پورہ تصادم میں ایک بیرونی عسکریت پسند حیدر ہلاک کای گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مدثر گل اور عامر ماگرے عسکریت پسندوں کے اعانت کار تھے جبکہ الطاف احمد بٹ کراس فائرنگ میں مارے گئے۔