شہر سرینگر میں روزانہ 5 سو میٹرک ٹن کچرا نکلتا ہے جس میں سے 70 میٹرک ٹن سے زائد پالیتھین ہوتی ہے۔ اس سے بخوب انداز لگایا جاسکتا ہے کہ یہاں پالیتھین کا کاروبار اور استعمال اس قدر ہوتا ہے۔ اس پر ستم ظریفی یہ کہ شہر میں استعمال شدہ پالیتھن کو ٹھکانے لگانے یا اس سے ضائع کرنے کا کوئی سائنسی طریقہ موجود نہیں ہے۔
جموں و کشمیر میں 50 مائکران سے کم پالیتھن پر مکمل پابندی عائد ہے۔ فی الوقت وادی کشمیر میں پالیتھن بنانے کا کوئی بھی کارخانہ موجود نہیں ہے۔ البتہ جو بھی پالیتھن یہاں آتی ہے وہ باہر سے درآمد کی جاتی ہے۔
ادھر پولیش کنٹرول بوڑد کی سائنسدان ڈاکٹر صبینہ سلطان کہتی ہیں پالیتھن پر تب ہی مکمل پابندی عائد ہو سکتی ہے جب اس کے استعمال کا متبادل موجود ہو۔
یہ بھی پڑھیں:
جموں و کشمیر کو پالتھین فری بنانے کے لیے جانکاری پروگرامز کے علاوہ پالتھین کے خلاف مہم کے طور میوزیکل شو بھی منعقد کئے جارہے ہیں۔ وہیں بازار میں پالیتھن کی روک تھام کی خاطر سرینگر میونسپل کارپوریشن اور پولوشن کنٹرول بورڈ نے مشترکہ طور ٹیمیں بھی تشکیل دی ہیں،لیکن پالیتھن کے استعمال پر کوئی خاص اثر نہیں پڑ رہا ہے۔
مزید پڑھیں:سرینگر: قالین کی صنعت میں نئے ڈیزائن متعارف کرنے کی مثبت پہل
ایل جی انتظامیہ نے ایک مشن کے تحت جموں و کشمیر یوٹی کو پالیتھین فری بنانے کا منصوبہ تو بنایا ہے لیکن بغیر لوگوں کے تعاون کے اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ذرا مشکل ہے۔