اخروٹ کی لکڑی Walnut wood پر چھوٹے چھوٹے اوزاروں سے دلکش نقش و نگار اور الگ الگ زبانوں میں کندہ کاری میں مشغول جلال الدین شیخ نہ صرف مختلف زبانوں کی تحریریں لکڑی پر تراشنے میں ماہر ہیں بلکہ انہیں لکڑی پر اسلامی خطاطی Islamic Calligraphy کو متعارف کرانے کا شرف بھی حاصل ہے۔
لکڑی پر اسلامی فن خطاطی کو متعارف کرانے والے بے مثال فنکار شیخ جلال الدین لکڑی پر کندہ کاری کرکے قرآنی آیات Quranic verses تحریر کرنے میں جلال الدین شیخ کا وادی کشمیر میں کوئی ثانی نہیں ہے۔ کسی بھی زبان کے رسم الخط کو لکڑی پر انہیں کندہ کرنے کو کہا جائے تو یہ اپنی صلاحیت سے اسے ہو بہو اسی شکل وصورت میں تراش لیتے ہیں۔ جلال الدین نے کشمیر کی مرکزی جامع مسجد سمیت وادی کی دیگر بڑی مساجد، خانقاہوں اور زیارت گاہوں کو اپنی مسحور کن خطاطی کے فن پاروں سے سجایا ہے۔ انتہائی نفاست سے تیار کئے ہوئے ان کے فن پارے نہ صرف ملک بلکہ بیرون ملکوں میں بھی کافی پسند کیے جاتے ہیں۔
عثمانیہ کالونی حول سے تعلق رکھنے والے 65 سالہ جلال الدین شیخ گزشتہ 45 برسوں سے ووٹ آرٹ کے اس فن سے وابستہ ہیں۔ اپنے گھر میں ہی انہوں نے ایک چھوٹا سا کارخانے بنا لیاہے جہاں وہ محنت اور تحمل سے ایسے باریک اور پیچیدہ شاہکار تراشتے ہیں کہ دیکھنے وال دیکھتا ہی رہ جاتا ہے۔
شیخ جلال الدین کو بچپن سے لکڑی پر کندہ کاری کا شوق تھا۔ سنہ 1970 کے اوائل میں ہی یہ میڑک کا امتحان دینے کے بعد اس کام سے وابستہ ہوگئے۔ مہارت حاصل کرنے کے بعد انہوں نے یہاں ووڈ کارونگ کے چند ایک کارخانوں میں کام کیا ۔
وہیں انہیں 2007 میں دبئی میں بھی کام کرنے کا موقع ملا جہاں جلال الدین نے تقریبا 10برس اپنی فنی صلاحیتوں کا مظاہر کیا۔
ختم بند فن سے منسلک سجاد حسین جلال الدین شیخ کے بارے میں کہتے ہیں کہ ان کے جیسا لکڑی پر خطاطی کرنے والا ماہر کاریگر آج کے دور میں وادی کشمیر میں ملنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔کیونکہ لکڑی پر یہ جس انداز سے عربی یا کسی دوسری زبان میں نقش و نگاری کر لیتے ہیں ویسی مہارت دوسرے کسی کاریگر میں نہیں ہے۔
جلال الدین شیخ لکڑی پر مخلتف قسم کے چھوٹے سے چھوٹے اور مشکل سے مشکل ترین 'لوگو' تراشنے میں بھی بڑی مہارت رکھتے ہیں۔
جلال الدین کہتے ہیں کہ ایک فن پارے کی نقش و نگاری میں 40 اوزار استعمال ہوتے ہیں جن میں کئی اوزار ایسے بھی ہیں جوکہ بازار میں دستیاب ہی نہیں۔ وہیں پھر نقش اور تحریر کے اعتبار سے اوزار خود بنانے پڑتے ہیں۔
جلال الدین شیخ نے اگرچہ اب تک لکڑی پر متعدد قرآنی آیات کی کندہ کاری کی ہے۔ لیکن قرآن پاک کے آخری پارہ کی 'سورہ الم نشرح' کو گولائی میں تراشنا ان کے عظیم فن پاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔